سنن دارمي
من كتاب السير -- سیر کے مسائل
65. باب في عَبِيدِ الْمُشْرِكِينَ يَفِرُّونَ إِلَى الْمُسْلِمِينَ:
مشرکین کے غلام بھاگ کر مسلمانوں کے پاس آ جائیں اس کا بیان
حدیث نمبر: 2544
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "خَرَجَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَانِ مِنَ الطَّائِفِ، فَأَعْتَقَهُمَا. أَحَدُهُمَا أَبُو بَكْرَةَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس طائف سے دو غلام بھاگ کر آگئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آزاد کر دیا، ان میں سے ایک سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف حجاج بن أرطاة، [مكتبه الشامله نمبر: 2550]»
حجاج بن ارطاة کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [أبويعلی 2564]، [ابن أبى شيبه 15444]، [سعيد بن منصور 2807]، [البيهقي 3019]، [مجمع الزوائد 7359]

وضاحت: (تشریح حدیث 2543)
اگر اس حدیث کی سند صحیح مان لی جائے تو اس سے نبیٔ رحمت فخرِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت و شفقت اور نوع انسان سے الفت و محبت ثابت ہوتی ہے کہ غلام بھاگ کر آئے تو انہیں پھر ذلت و رسوائی کی جہنم میں نہیں دھکیل دیا بلکہ آزاد فرمایا، اور اہلِ طائف سے ایسا کوئی معاہدہ نہیں تھا کہ ان میں سے کوئی آدمی مسلمانوں کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے واپس لوٹا دیں گے۔