سنن دارمي
من كتاب السير -- سیر کے مسائل
69. باب: «لاَ هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ»:
فتح مکہ کے بعد ہجرت نہیں ہے
حدیث نمبر: 2548
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ، وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا استُنْفِرْتُمْ، فَانْفِرُوا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس فتح کے بعد (مکہ سے) ہجرت نہیں ہے لیکن (اچھی) نیت اور جہاد اب بھی باقی ہے (اس لئے) جب تم کو جہاد کے لئے بلایا جائے تو نکل پڑو۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2554]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1834]، [مسلم 1353]، [أبوداؤد 2018]، [ترمذي 1590]، [نسائي 2874]، [أبويعلی 4952]، [ابن حبان 4592]، [شرح السنة للبغوى 2636]

وضاحت: (تشریح حدیث 2547)
عہدِ رسالت میں ہجرت کا سلسلہ فتح مکہ پر ختم ہو گیا تھا، کیونکہ مکۃ المکرّمہ اب دار الاسلام بن گیا اور مسلمانوں کو آزادی کے ساتھ وہاں رہنا نصیب ہوگیا، لیکن یہ حکم قیامت تک کے لئے باقی ہے کہ کسی زمانہ میں کسی بھی دار الحرب سے بوقتِ ضرورت مسلمان دارالاسلام کی طرف ہجرت کر سکتے ہیں، اس لئے فرمایا: اپنے دین و ایمان کو بہرحال محفوظ رکھنے کے لئے حسنِ نیت رکھنا ہر زمانہ میں ہر جگہ ہر وقت باقی ہے، ساتھ ہی سلسلۂ جہاد بھی قیامت تک کے لئے باقی ہے، جب بھی کسی جگہ کفر اور اسلام کی معرکہ آرائی ہو اور سربراہ جہاد کے لئے اعلان کرے تو ہر مسلمان کے لئے اس کے اعلان پر لبیک کہنا فرض ہو جاتا ہے، جب مکۃ المکرّمہ فتح ہوا تھوڑی دیر کے لئے مدافعانہ جنگ کی الله تعالیٰ کی طرف سے اجازت ملی تھی جو وہاں استحکامِ امن کے لئے ضروری تھی، بعد میں وہ اجازت جلد ہی ختم ہوگئی، اور اب مکہ شریف میں جنگ کرنا ہمیشہ کے لئے حرام ہے۔
مکہ ہمیشہ کے لئے دار الامن ہے۔
قیامت تک اسی حیثیت میں رہے گا۔
(راز رحمہ اللہ)۔