سنن دارمي
من كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے ابواب
8. باب في التَّاجِرِ الصَّدُوقِ:
سچے سوداگر کا بیان
حدیث نمبر: 2575
أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "التَّاجِرُ الصَّدُوقُ الْأَمِينُ مَعَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ". قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَا عِلْمَ لِي بِهِ إِنَّ الْحَسَنَ سَمِعَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَقَالَ: أَبُو حَمْزَةَ هَذَا، هُوَ صَاحِبُ إِبْرَاهِيمَ، وَهُوَ: مَيْمُونٌ الْأَعْوَرُ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سچا، امانت دار تاجر (قیامت کے دن) انبیاء، صدیقین (سچے لوگ) اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: مجھے معلوم نہیں کہ حسن نے یہ حدیث سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے سنی یا نہیں، اور فرمایا کہ سند میں جو ابوحمزہ ہیں وہ ابراہیم کے شاگرد میمون الاعور ہیں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لانقطاعه؛ الحسن لم يسمع أبا سعيد الخدري. وأبو حمزة هو: عبد الله بن جابر، [مكتبه الشامله نمبر: 2581]»
اس روایت کی سند حسن اور سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن اس کے شواہد صحیحہ موجود ہیں۔ دیکھئے: [ترمذي 1209]، [ابن ماجه 2139]، [شرح السنة للبغوي 2025]، [دارقطني 7/3]، [الحاكم 6/2] و [الطبراني فى الأوسط 7390]

وضاحت: (تشریح حدیث 2574)
تجارت کے ساتھ سچائی و امانت داری بہت مشکل ہے اگر تاجر اور سوداگر جھوٹ بولتے ہیں، تو جو تاجر سچا، امانت دار، متقی اور پرہیزگار ہوگا اس کو انبیاء، صدیقین و شہداء کی مصاحبت ملے گی، اور وہ آخرت میں بلند پایہ لوگوں کے ساتھ ہوں گے، اور جو جھوٹے، فریبی، دھوکے باز ہوں گے ان کا حشر فساق و فجار کے ساتھ ہوگا۔
«كما مر آنفا.»