سنن دارمي
من كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے ابواب
13. باب في النَّهْيِ عَنْ أَنْ يُسَعَّرَ في الْمُسْلِمِينَ:
مسلمانوں کے درمیان قیمتیں مقرر کرنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 2581
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، وَثَابِتٍ , وَقَتَادَةَ , عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: غَلَا السِّعْرُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ غَلَا السِّعْرُ فَسَعِّرْ لَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْخَالِقُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الرَّازِقُ، الْمُسَعِّرُ، وَإِنِّي أَرْجُو أَنْ أَلْقَى رَبِّي وَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْكُمْ يَطْلُبُنِي بِمَظْلَمَةٍ ظَلَمْتُهَا إِيَّاهُ بِدَمٍ وَلَا مَالٍ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قیمتیں بہت بڑھ گئیں تو لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! بھاؤ بڑھ گئے ہیں، آپ ہمارے لئے قیمتیں (نرخ) متعین کر دیجئے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الله تعالیٰ پیدا کرنے والا ہے، تنگی دینے والا، اور کشادگی عطا کرنے والا (یعنی کبھی روک لیتا ہے کبھی چھوڑ دیتا ہے) اور نرخ مقرر کرنے والا ہے اور میں یہ امید کرتا ہوں کہ میں جب اللہ تعالیٰ سے ملاقات کروں تو کوئی مجھ سے جان یا مال میں ظلم کا مطالبہ کرنے والا نہ ہو۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2587]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3451]، [ترمذي 1314]، [ابن ماجه 2200]، [أبويعلی 2774]، [ابن حبان 4935]

وضاحت: (تشریح حدیث 2580)
یعنی جانی و مالی کسی طرح کا بھی اس میں ظلم مجھ سے سرزد نہ ہوا ہو، اس میں نرخ مقرر کرنے کو گویا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظلم سے تعبیر کیا اور ایسا کرنے سے انکار کردیا۔
دراصل زمانۂ جاہلیت میں ایسا ہوتا تھا کہ جب غلہ کی گرانی ہو جاتی تو ناعاقبت اندیش حکام بیوپاریوں کو بلاکر مارتے پیٹتے، سزائیں دیتے اور مجبور کرتے تھے کہ اس بھاؤ پر غلہ بیچو، نتیجہ میں وہ غلہ منگانا ہی چھوڑ دیتے جس سے قلت اور قحط کی مصیبت آ پڑتی، اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نرخ اور بھاؤ مقرر کرنے سے سختی سے انکار کر دیا۔
غلے کی قیمتوں پر کنٹرول ریٹ لاگو کرنا اگر بیوپاری کا حق ریٹ نہیں بڑھاتے ہیں تو یہ ان کے ساتھ نا انصافی اور ظلم ہے۔
ہدایہ میں ہے: بادشاہِ وقت کو نرخ مقرر نہ کرنا چاہے، البتہ اگر غلہ کے بیوپاری عمداً بلاوجہ نرخ کو بہت گراں کر دیں تو قاضی اہل الرائے کے مشورے سے نرخ مقرر کر سکتا ہے۔