سنن دارمي
من كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے ابواب
16. باب إِذَا اخْتَلَفَ الْمُتَبَايِعَانِ:
جب خرید و فروخت کرنے والوں میں اختلاف ہو جائے تو کیا کریں؟
حدیث نمبر: 2585
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: "الْبَيِّعَانِ إِذَا اخْتَلَفَا وَالْمَبيعُ قَائِمٌ بِعَيْنِهِ، وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا بَيِّنَةٌ، فَالْقَوْلُ مَا قَالَ الْبَائِعُ، أَوْ يَتَرَادَّانِ الْبَيْعَ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جب بائع اور مشتری (خریدنے اور فروخت کرنے والے) میں اختلاف ہو جائے اور مبیع (یعنی سامان) بعینہ موجود ہو اور دونوں کے درمیان کوئی دلیل (یا گواہ) نہ ہو تو (صاحبِ مال) بائع کا قول معتبر مانا جائے گا، یا پھر دونوں اس (سودے) کو چھوڑ دیں گے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2591]»
اس روایت کی سند ضعیف لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3511]، [نسائي 4662]، [أبويعلی 4984]

وضاحت: (تشریح احادیث 2583 سے 2585)
قیمت یا سامان کی نوعیت میں بائع اور مشتری کے درمیان جھگڑا ہو جائے اور دونوں میں سے کسی کے پاس واضح دلیل یا گواہ نہ ہو تو بائع کی بات مانی جائے گی، یا پھر یہ سودا دونوں منسوخ کر دیں گے۔