سنن دارمي
من كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے ابواب
23. باب في الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ:
محاقلہ اور مزابنہ کا بیان
حدیث نمبر: 2593
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ:"نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ". قَالَ عَبْد اللَّهِ: الْمُحَاقَلَةُ: بَيْعُ الزَّرْعِ بِالْبُرِّ. وَقَالُوا: كَذَلِكَ يَقُولُ ابْنُ الْمُسَيَّبِ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: محاقلہ بالیوں میں کھڑی کھیتی کو گندم کے عوض فروخت کرنے کو کہتے ہیں۔ ابن المسیب نے بھی ایسے ہی کہا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2599]»
اس روایت کی سند حسن ہے لیکن حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2186]، [مسلم 1546]، [ترمذي 1300]، [نسائي 4546]، [ابن ماجه 226]، [أبويعلی 1191]

وضاحت: (تشریح حدیث 2592)
محاقلہ کی تعریف امام دارمی رحمہ اللہ نے یہ کی ہے کہ بالی میں لگے دانوں کو پرانے اناج کے عوض بیچا جائے، اور مزابنہ اس بیع کو کہتے ہیں کہ پیڑ پر لگے ہوئے پھل کی اسی جیسے پھل یعنی خشک میوے (جیسے انگور، کھجور وغیرہ) کے بدلے بیع کی جائے، یعنی محاقلہ اناج وغیرہ کی بیع اور مزابنہ پھلوں کی بیع سے تعلق رکھتی ہے، اور یہ دونوں بیع حرام ہیں، اور تحریم کی وجہ یہ ہے کہ بالیوں میں کھڑی کھیتی اور درخت پر لگے پھلوں کی صحیح مقدار کا علم نہیں ہو سکتا کہ تر میوه خشک ہو کر کتنا رہ جائے گا، زیادہ کا بھی امکان ہے اور کمی کا بھی، اور دونوں صورتوں میں بائع یا مشتری میں سے کسی کو بھی نقصان ہو سکتا ہے۔