سنن دارمي
من كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے ابواب
38. باب في بَيْعِ أُمَّهَاتِ الأَوْلاَدِ:
ام ولد لونڈیوں کی بیع کا بیان
حدیث نمبر: 2610
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِذَا وَلَدَتْ أَمَةُ الرَّجُلِ مِنْهُ، فَهِيَ مُعْتَقَةٌ عَنْ دُبُرٍ مِنْهُ أَوْ بَعْدَهُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی آدمی کی لونڈی اپنے مالک کا بچہ جنے تو وہ اس مالک کے مرنے کے بعد آزاد ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف جدا من أجل حسين بن عبد الله، [مكتبه الشامله نمبر: 2616]»
اس روایت کی سند حسین بن عبداللہ کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 2515]، [ابن أبى شيبه 1630]، [عبدالرزاق 13219]، [دارقطني 130/3-131]، [الحاكم 19/2]، ا [لبيهقي 346/10]، [وانظر تلخيص الحبير 217/4، بمجموع الطرق ينهض للاستدلال]

وضاحت: (تشریح حدیث 2609)
اُم ولد اس لونڈی کو کہتے ہیں جس کی مالک سے اولاد ہو، ایسی لونڈی مالک کے مرنے کے بعد آزاد ہو جائے گی۔
ایک حدیث میں ہے: اس کا بیچنا اور ہبہ کرنا جائز نہیں، اپنی زندگی میں مالک اس سے استمتاع کرے گا اور اس کے مرنے کے بعد وہ آزاد ہوگی۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وہ لونڈی جس نے اپنے مالک کے بچے کو جنم دیا ہو اس کے مرنے کے بعد آزاد ہے، لہٰذا اس کی بیع اور ہبہ جائز نہیں جیسا کہ توضیح میں گذر چکا ہے، اور اکثر علماء کا یہی فتویٰ ہے کہ اُم ولد کی خرید و فروخت حرام ہے خواہ بچہ زندہ ہو یا نہ ہو، مگر امام داؤد ظاہری رحمہ اللہ کے نزدیک اُم ولد کی بیع جائز ہے کیونکہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ میں اُم ولد لونڈیوں کو بیچا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی قباحت نہیں سمجھتے تھے، لیکن اس روایت میں احتمال ہے کہ ایسا اس وقت تک کیا گیا ہو جب تک کہ بیع اُم الولد سے منع نہ کیا گیا ہو۔
واللہ اعلم۔