سنن دارمي
من كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے ابواب
40. باب في بَيْعِ الطَّعَامِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ:
طعام کی بیع کمی اور زیادتی کے ساتھ منع ہے
حدیث نمبر: 2612
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ بِلَالٍ، قَالَ: كَانَ عِنْدِي مُدُّ تَمْرٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُ أَطْيَبَ مِنْهُ صَاعًا بِصَاعَيْنِ، فَاشْتَرَيْتُ مِنْهُ، فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "مِنْ أَيْنَ لَكَ هَذَا يَا بِلَالُ؟". قُلْتُ: اشْتَرَيْتُ صَاعًا بِصَاعَيْنِ. قَالَ:"رُدَّهُ وَرُدَّ عَلَيْنَا تَمْرَنَا".
سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مد کھجوریں تھیں، مجھے اس سے اچھی کھجور ایک صاع دو صارع کے بدلے میں ملیں اور میں نے وہ خرید لیں اور انہیں لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کھجور تمہارے پاس کہاں سے آ گئیں؟ میں نے عرض کیا کہ دو صاع دیکر ایک صاع میں نے خرید لی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کو واپس کر دو اور ہماری کھجور ہمیں لوٹا دو۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إن كان مسروق سمعه من بلال، [مكتبه الشامله نمبر: 2618]»
اگر مسروق نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے سنا ہے تو یہ سند صحیح ہے۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [شرح معاني الآثار 68/4]، [طبراني 359/1، 1097]، [التمهيد لابن عبدالبر 134/5، وله شاهد فى مجمع الزوائد 6638]

وضاحت: (تشریح حدیث 2611)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنس اگر ایک ہو تو اس کی بیع و شراء میں کمی یا زیادتی جائز نہیں، کیونکہ یہ عین ربا (سود) ہے، اسی لئے جب سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اپنی دو صاع کھجور دے کر ایک صاع کھجور خریدی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس کرا دیا، اس کی مزید وضاحت آگے آ رہی ہے۔