سنن دارمي
من كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے ابواب
53. باب في الصَّلاَةِ عَلَى مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ:
جس میت پر قرض ہو اس پر نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 2629
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ , وَأَبُو الْوَلِيدِ , عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: "صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَإِنَّ عَلَيْهِ دَيْنًا". قَالَ أَبُو قَتَادَةَ: هُوَ عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ:"بِالْوَفَاءِ؟". قَالَ:"بِالْوَفَاءِ". قَالَ: فَصَلَّى عَلَيْهِ.
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر نماز پڑھ دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ساتھی پرتم نماز پڑھ لو کیونکہ اس پر قرض ہے۔ سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ قرض یا رسول اللہ میرے ذمے ہے (یعنی میں ادا کر دوں گا)۔ فرمایا: پورا ادا کرو گے۔ عرض کیا: پورا ادا کروں گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نمازِ جنازہ پڑھی۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2635]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھے: [ترمذي 1069]، [نسائي 1959]، [ابن ماجه 2407]، [ابن حبان 3058]، [موارد الظمآن 1159]

وضاحت: (تشریح حدیث 2628)
معلوم ہوا قرض بہت بری بلا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وجہ سے نماز پڑھنے میں تأمل کیا، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ بہت ہی رحم دل اور خیر خواہ تھے۔
بعض علماء نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنبیہ کے طور پر ایسا کیا تاکہ دوسرے لوگ قرض کی ادائیگی کا خوب خیال رکھیں، اور یہ قرض ایسی بلا ہے کہ شہداء کے سارے گناہ معاف ہو جائیں گے لیکن قرض معاف نہ ہوگا، کیونکہ یہ حقوق العباد میں سے ہے۔
علماء نے کہا: اس حدیث سے یہ نکلا کہ امام کو جائز ہے بعض مردوں پر جن سے گناہ سرزد ہوا ہو نماز نہ پڑ ھے دوسرے لوگوں کو ڈرانے کے لئے، لیکن دوسرے لوگ نماز پڑھ لیں، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا: تم لوگ اس پر نماز پڑھ لو۔
اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ میت کی طرف سے ضمانت درست ہے، اور اس کی طرف سے قرض کی ادائیگی بڑا کارِ ثواب ہے۔