سنن دارمي
من كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے ابواب
57. باب في أَدَاءِ الأَمَانَةِ وَاجْتِنَابِ الْخِيَانَةِ:
امانت ادا کرنے اور خیانت سے بچنے کا بیان
حدیث نمبر: 2633
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، عَنْ شَرِيكٍ , وَقَيْسٍ , عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "أَدِّ إِلَى مَنِ ائْتَمَنَكَ، وَلَا تَخُنْ مَنْ خَانَكَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو تمہارے پاس امانت رکھے اس کی امانت ادا کر دو اور جو تمہارے ساتھ خیانت کرے اس سے تم خیانت نہ کرو۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2639]»
اس حدیث کی سندحسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3535]، [ترمذي 1264]، [دارقطني 35/3]، [مشكل الآثار للطحاوي 338/2، وغيرهم]

وضاحت: (تشریح حدیث 2632)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس کی امانت ہے اسے واپس کرنا واجب ہے، چاہے اس کا مالک تمہارے ساتھ خیانت ہی کیوں نہ کرے، یہ حسن اخلاق اور اعلیٰ کردار کی مثالی تعلیم اور ترغیب ہے، جو عامل اپنے کفیل یا مالک کی دکان میں کام کرتا ہے اس کو کبھی خیانت نہیں کرنی چاہیے۔
بعض علماء نے کہا ہے: اگر معاہدے کے مطابق مالک پوری تنخواہ نہ دے تو وہ دوکان سے صرف اپنے حق کا پیسہ لے سکتا ہے، اس سے زیادہ نہیں، جیسا کہ سیدہ اُم معاویہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے کہ انہوں نے جب کہا کہ سیدنا ابوسفیان رضی اللہ عنہ بخیل ہیں اتنا خرچ نہیں دیتے کہ بچوں کے لئے کافی ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جتنا خرچ کافی ہو تم اپنے شوہر کے مال سے لے سکتی ہو۔
والله اعلم۔