سنن دارمي
من كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے ابواب
62. باب في مَنِ اقْتَطَعَ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينِهِ:
جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال مار لینے کا بیان
حدیث نمبر: 2639
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ الْكُوفِيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ الْعَلَاءِ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبٍ السَّلَمِيِّ، عَنْ أَخِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "مَنِ اقْتَطَعَ حَقَّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينِهِ، فَقَدْ أَوْجَبَ اللَّهُ لَهُ النَّارَ، وَحَرَّمَ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ"، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: وَإِنْ كَانَ شَيْئًا يَسِيرًا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟. قَالَ:"وَإِنْ قَضِيبًا مِنْ أَرَاكٍ".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (جھوٹی) قسم کھا کر کسی مسلمان کا حق لے لے تو الله تعالیٰ نے اس کے لئے دوزخ واجب کر دی اور جنت اس پر حرام کر دی، اس صحابی نے عرض کیا: چاہے تھوڑی سی چیز ہوتب بھی؟ فرمایا: چاہے پیلو کے درخت کی ایک ٹہنی ہی ہو۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2645]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 137]، [نسائي 5434]، [ابن ماجه 2324]، [أبويعلی 5114]، [ابن حبان 5087]، [الحميدي 95]

وضاحت: (تشریح حدیث 2638)
جھوٹی قسم کھانا بذاتِ خود سخت گناہ ہے۔
پھر جھوٹی قسم کھا کر کسی کا مال غصب کرنا یہ اور بھی بڑا گناہ ہے، اور مسلمان و غیر مسلمان کی اس میں کوئی قید نہیں، گرچہ اس حدیث میں جہنم کے واجب ہونے اور جنّت کے حرام ہونے کو مسلمان کے مال کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے لیکن یہ حکم عام ہے، کسی کا بھی مال ہڑپ کرنا بلا حق و جواز کے حرام ہے اور اپنے مسلمان بھائی کا مال ہڑپ کرنا اور زیادہ بڑا گناہ ہے، اور اس مال کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی، بلکہ تھوڑی سی بھی وہ چیز ہو تب بھی لینا، قبضہ کرنا حرام ہے۔
واللہ اعلم۔