سنن دارمي
من كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے ابواب
63. باب في الْيَمِينِ الْكَاذِبَةِ:
جھوٹی قسم کھانے کی سزا کا بیان
حدیث نمبر: 2641
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، وَحَجَّاجٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ مُدْرِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمْ اللَّهُ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ"، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ هُمْ خَابُوا وَخَسِرُوا؟ فَأَعَادَهَا، فَقُلْتُ: مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، فَقَالَ:"الْمُسْبِلُ، وَالْمَنَّانُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ كَاذِبًا".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن الله تعالیٰ تین آدمیوں سے نہ کلام کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا، نہ ان کو پاک کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایسے خائب و خاسر لوگ کون ہیں؟ فرمایا: اپنے ازار کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا، احسان جتانے والا، اور اپنے مال کو جھوٹی قسم کھا کر فروخت کرنے والا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2647]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 106]، [أبوداؤد 4087]، [ترمذي 1211]، [ابن ماجه 2208]، [أحمد 177/5، وغيرهم]

وضاحت: (تشریح احادیث 2639 سے 2641)
ٹخنے سے نیچے ازار لٹکانا، پائجامہ، پینٹ، کیسا ہی لباس ہو تکبر کی علامت ہے اور منع ہے۔
اسی طرح کسی پر احسان کر کے، مال دے کر جتانا یہ بھی بڑے پن کی علامت ہے، گناہ ہے اور منع ہے کہ کسی کو کچھ دے کر احسان جتائے، اسی طرح جھوٹی قسم کھا کر مال بیچنا، دھوکہ دینا اور ذاتِ باری تعالیٰ کی بے ادبی ہے، اسی لئے الله تعالیٰ نے ایسے لوگوں کے لئے چار سزائیں مقرر کی ہیں: نہ قیامت کے دن ان کی طرف دیکھے گا، نا ان سے کلام کرے گا، اور نہ ان کے گناہوں سے درگذر کرے گا، بلکہ ان لوگوں کے لئے دردناک عذاب ہوگا «(أعاذ اللّٰه وإياكم منه)» ۔
یہ بڑی سزائیں ہیں، اس لئے اسبالِ ازار، احسان جتانے اور جھوٹی قسمیں کھا کر مال فروخت کرنے سے سخت پرہیز کرنا چاہیے۔
الله تعالیٰ سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔