سنن دارمي
من كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے ابواب
75. باب في الْخَرْصِ:
درخت پر پھلوں کے اندازے اور تخمینے کا بیان
حدیث نمبر: 2655
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَسْعُودِ بْنِ نِيَارٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: جَاءَ سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ إِلَى مَجْلِسِنَا فَحَدَّثَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِذَا خَرَصْتُمْ، فَخُذُوا وَدَعُوا، دَعُوا الثُّلُثَ، فَإِنْ لَمْ تَدَعُوا الثُّلُثَ، فَدَعُوا الرُّبُعَ".
سیدنا عبدالرحمٰن بن مسعود بن نیار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ ہماری بیٹھک پر آئے اور حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم (پھلوں کا درختوں پر) اندازہ کرو تو (دوتہائی) لیا کرو اور ایک تہائی چھوڑ دیا کرو، اگر ایک تہائی نہیں تو ایک چوتھائی چھوڑ دیا کرو۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2661]»
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1605]، [ترمذي 643]، [نسائي 2490]، [ابن حبان 3280]، [الموارد 798]

وضاحت: (تشریح حدیث 2654)
معمول یہ تھا کہ زکاۃ کے لئے جب پھل درخت پر ہوتے تو ان کا اندازہ کر لیا جاتا اور اترنے کے بعد اس کا دسواں حصہ مالک سے زکاة میں لیا جاتا، تیسرا حصہ یا کم از کم چوتھا حصہ چھوڑ دینے کو اس لئے کہا گیا تاکہ مالک کو گنجائش رہے اور وہ ہمسایوں اور دوستوں کو کھلا سکے۔
بعض روایات میں فجدوا ہے جس کے معنی کھجور توڑنے کے ہیں۔