سنن دارمي
من كتاب الاستئذان -- کتاب الاستئذان کے بارے میں
21. باب لَعْنِ الْمُخَنَّثِينَ وَالْمُتَرَجِّلاَتِ:
عورتوں کی مشابہت کرنے والے مخنث اور مردوں کے مشابہہ بننے والی عورتوں کا بیان
حدیث نمبر: 2685
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامٌ هُوَ الدَّسْتَوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ الْمُخَنَّثِينَ مِنَ الرِّجَالِ، وَالْمُتَرَجِّلَاتِ مِنَ النِّسَاءِ، وَقَالَ:"أَخْرِجُوهُمْ مِنْ بُيُوتِكُمْ". قَالَ: فَأَخْرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فُلَانًا، وَأَخْرَجَ عُمَرُ فُلَانًا أَوْ فُلَانَةً. قَالَ عَبْد اللَّهِ: فَأَشُكُّ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مخنث مردوں پر اور مردوں کی چال ڈھال اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی اور فرمایا: ان زنانے مردوں کو اپنے گھروں سے باہر نکال دو۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں ہجڑے کو نکال باہر کیا تھا اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فلاں یا فلانہ (مرد یا عورت) کو نکال دیا تھا۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: یہ شک مجھے ہوا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2691]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5885، 5886]، [ترمذي 2785]، [أبويعلی 2433]، [شرح السنة 3207]

وضاحت: (تشریح حدیث 2684)
«مخنّث» مرد و عورت کی درمیانی مخلوق ہے جو نہ مرد ہوتے ہیں اور نہ عورت۔
عرفِ عام میں ان کو ہیجڑے کہا جاتا ہے۔
مردوں کا زنانی حرکات اختیار کرنا، بال، کپڑے، چال چلن میں عورتوں کی مشابہت اور عورتوں کا اسی طرح مردوں کی مشابہت اختیار کرنا نہایت مذموم فعل ہے، اور ایسے لوگ بڑے منہ پھٹ، بے غیرت، بے حیاء ہوتے ہیں، اس لئے ان کو گھروں سے باہر نکال دینے کا حکم دیا گیا ہے۔
آج کل فیشن کے طور پر اسکول کالج کے لڑکے اور لڑکیاں ایسی حرکتیں کرتے ہیں۔
شریعتِ اسلامیہ ان مذموم حرکات سے روکتی ہے۔
الله تعالیٰ نے جس جنس کو جیسا بنایا ہے اس کو ویسے ہی رہنا چاہیے۔
واللہ اعلم۔