سنن دارمي
من كتاب الاستئذان -- کتاب الاستئذان کے بارے میں
27. باب لاَ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا:
دو آدمی تیسرے کو چھوڑ کر کانا پھوسی نہ کریں
حدیث نمبر: 2692
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً، فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا، فَإِنَّ ذَلِكَ يُحْزِنُهُ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم تین آدمی ہو تو تم دو آدمی تیسرے کو اکیلا چھوڑ کر کانا پھوسی نہ کرو کیونکہ اس سے اس (تیسرے) کو رنج ہوگا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2699]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6290]، [مسلم 2184/38]، [أبوداؤد 4852]، [ترمذي 2825]، [ابن ماجه 3775]، [أبويعلی 5114]، [ابن حبان 583]

وضاحت: (تشریح حدیث 2691)
تیسرے کی موجودگی میں دو آدمیوں کا الگ ایک دوسرے سے سرگوشی کرنا منع ہے، کیونکہ اس سے تیسرے آدمی کو وہم ہو سکتا ہے کہ اس کی برائی، یا اس کے خلاف تو کوئی پلان یا سازش نہیں کر رہے ہیں، یا اس کو قابلِ اعتماد نہ سمجھا، اور اس سے اس کے دل کو ٹھیس لگے گی۔
ہاں تین سے زیادہ آدمی ہوں تو چپکے چپکے کانا پھوسی کرنے میں حرج نہیں، لیکن انسان کو مظان الریب والشک سے بچنا چاہیے۔
الله تعالیٰ کا فرمان ہے: «﴿إِنَّمَا النَّجْوَى مِنَ الشَّيْطَانِ﴾ [المجادلة: 10] » کانا پھوسی شیطانی کام ہے۔