سنن دارمي
من كتاب الاستئذان -- کتاب الاستئذان کے بارے میں
28. باب في كَفَّارَةِ الْمَجْلِسِ:
مجلس کے کفارے کا بیان
حدیث نمبر: 2693
حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ يَعْنِي: ابْنَ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، عَنْ رُفَيْعٍ: أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، قَالَ: لَمَّا كَانَ بِأَخَرَةٍ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ فِي الْمَجْلِسِ فَأَرَادَ أَنْ يَقُومَ، قَالَ: "سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ". فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ لَتَقُولُ الْآنَ كَلَامًا، مَا كُنْتَ تَقُولُهُ فِيمَا خَلَا، فَقَالَ:"هَذَا كَفَّارَةٌ لِمَا يَكُونُ فِي الْمَجَالِسِ".
سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ نے کہا: آخر (عمر) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مجلس میں بیٹھے ہوتے اور کھڑے ہونے کا ارادہ فرماتے تو کہتے: «سُبْحَانَكَ اَللّٰهُمَّ ...... أَتُوْبُ إِلَيْكَ» اے اللہ! میں تیری حمد کے ساتھ تیری پاکی بیان کرتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں، میں تجھ سے مغفرت چاہتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں۔ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پہلے تو آپ یہ نہ کہتے تھے جو اب کہتے ہیں؟ فرمایا: یہ مجلس میں جو باتیں ہوئیں اس کا کفارہ ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وأبو هاشم هو الرفاعي قيل: اسمه: يحيى بن دينار، [مكتبه الشامله نمبر: 2700]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4859]، [أبويعلی 7426]، [ابن حبان 594]، [موارد الظمآن 2366]

وضاحت: (تشریح حدیث 2692)
یعنی ذکرِ الٰہی کے سوا یا کسی اور سے متعلق کوئی بات ہوئی ہو تو یہ دعا اس کا کفارہ ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان کسی بھی مجلس سے اٹھے تو یہ دعا پڑھ لے، اس کے لئے کفارہ ہو جائے گا۔
الله تعالیٰ کا بھی فرمان ہے: «﴿وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِينَ تَقُومُ﴾ [الطور: 48] » یعنی جب تم کھڑے ہو تو اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرو۔