سنن دارمي
من كتاب الاستئذان -- کتاب الاستئذان کے بارے میں
30. باب إِذَا لَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ لاَ يُشَمِّتُهُ:
چھینکنے والا الحمد للہ نہ کہے تو یرحمک اللہ نہ کہا جائے
حدیث نمبر: 2695
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: عَطَسَ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَمَّتَ أَوْ سَمَّتَ أَحَدَهُمَا وَلَمْ يُشَمِّتْ الْآخَرَ، فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، شَمَّتَّ هَذَا وَلَمْ تُشَمِّتْ الْآخَرَ؟، فَقَالَ: "إِنَّ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ، وَإِنَّ هَذَا لَمْ يَحْمَدْ اللَّهَ". قَالَ عَبْد اللَّهِ: سُلَيْمَانُ هُوَ: التَّيْمِيُّ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: دو آدمیوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھینکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا، یا یہ کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک کو یرحمک اللہ کہا اور دوسرے کو جواب نہیں دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! آپ نے اس کو جواب دیا اور دوسرے کو جواب نہیں دیا؟ فرمایا: اس نے الحمد للہ کہا اور اس نے الحمد للہ نہیں کہا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: سلیمان تمیمی ہیں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2702]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6221]، [مسلم 2991]، [أبوداؤد 5039]، [ترمذي 2742]، [ابن ماجه 3713]، [أبويعلی 4060]، [ابن حبان 600]، [الحميدي 1242]

وضاحت: (تشریح احادیث 2693 سے 2695)
یعنی جس نے «الحمد للّٰه» کہا اس کا جواب «يرحمك اللّٰه» سے دیا، اور جس نے «الحمد للّٰه» نہیں کہا تھا اس کو یہ دعا نہ دی۔
اس لئے چھینکنے والے کو «الحمد للّٰه» ضرور کہنا چاہیے کیونکہ چھینک چستی لاتی اور دماغ صاف کرتی ہے لہٰذا اس پر الله تعالیٰ کا شکر بجا لانا واجب ہوا، اور جو «الحمد للّٰه» نہ کہے اس کیلئے «يرحمك اللّٰه» کہنا درست نہیں۔
واللہ اعلم۔