سنن دارمي
من كتاب الاستئذان -- کتاب الاستئذان کے بارے میں
44. باب النَّهْيِ عَنْ لَعْنِ الدَّوَابِّ:
چوپائے پر لعنت کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2712
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي سَفَرٍ، فَسَمِعَ لَعْنَةً، فَقَالَ:"مَا هَذَا؟". قَالُوا: فُلَانَةُ لَعَنَتْ رَاحِلَتَهَا. فَقَالَ: "ضَعُوا عَنْهَا فَإِنَّهَا مَلْعُونَةٌ". قَالَ: فَوَضَعُوا عَنْهَا. قَالَ عِمْرَانُ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهَا نَاقَةً وَرْقَاءَ.
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں تھے کہ کسی کو لعنت کرتے سنا تو فرمایا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا کہ فلاں عورت ہے اس نے اپنی سواری پر لعنت کی ہے۔ فرمایا: اس سے سامان اتار لو کیوں کہ اس پر لعنت کی گئی ہے۔ پس لوگوں نے اس سے سامان اُتار لیا ہے۔ سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے کہا: گویا کہ میں اس کی طرف دیکھ رہا ہوں کہ وہ خاکستری رنگ کی اونٹنی تھی۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وأيوب هو: ابن كيسان وأبو قلابة هو: عبد الله بن زيد وأبو المهلب هم: عمرو بن معاوية، [مكتبه الشامله نمبر: 2719]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2595]، [أبوداؤد 2561]، [ابن حبان 5740]، [ابن أبى شيبه 5983]، [طبراني 189/18، 450، وغيرهم]

وضاحت: (تشریح حدیث 2711)
مسلم شریف کی روایت میں ہے «خُذُوْا مَا عَلَيْهَا» یعنی اس پر جو کچھ ہے سب اُتار لو۔
چنانچہ سوار اور سامان سب کچھ اس سے اُتار لیا گیا۔
یہ اس عورت کے لئے تنبیہ اور ڈانٹ تھی کہ جب تم نے اس سواری پر لعنت کی تو اس پر سوار ہونا ضروری نہیں۔
لہٰذا اس سے ثابت ہوا کہ اونٹ، گھوڑا، گدھا اور کسی بھی سواری پر لعنت نہیں کرنی چاہیے، اور لعنت کا مطلب ہے الله تعالیٰ کی پھٹکار اور اس کی رحمت سے دوری، اور جو الله کی رحمت سے دور ہو اس میں کوئی خیر نہیں۔
نیز مؤمن کی صفت یہ ہے کہ «لَا يَكُوْن لَعَانًا» وہ لعنت نہیں کرتا ہے۔
واللہ اعلم۔