سنن دارمي
من كتاب الرقاق -- دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
2. باب في الصِّحَّةِ وَالْفَرَاغِ:
صحت و فراغت کا بیان
حدیث نمبر: 2742
أَخْبَرَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ هُوَ: ابْنُ سَعِيدٍ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ الصِّحَّةَ وَالْفَرَاغَ نِعْمَتَانِ مِنْ نِعَمِ اللَّهِ، مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صحت و فراغت الله کی نعمتوں میں سے دو ایسی نعمتیں ہیں جن کی اکثر لوگ قدر نہیں کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2749]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6412]، [ابن ماجه 4170]، [أحمد 285/1]، [طبراني 392/10، 10787]

وضاحت: (تشریح حدیث 2741)
تندرستی اور فراغت حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمتیں ہیں، اور ان کو غنیمت سمجھتے ہوئے ان کا صحیح استعمال کرنا چاہئے۔
ایسا نہ ہو کہ بیماری آ گھیرے یا مصروفیت بڑھ جائے اور پھر انسان اللہ کی یاد سے غافل ہو کر ادائے واجبات میں کوتاہی برتے۔
حدیث میں ہے: «اغْتَنِمْ خَمْسًا قَبْلَ خَمْسٍ» اور ان میں سے بتایا گیا کہ «صِحَّتَكَ قَبْلَ مَرَضِكَ وَفَرَاغَكَ قَبْلَ شُغُلِكَ» یعنی انسانی تندرستی کو بیماری سے پہلے، فراغت کو مشغولیت سے پہلے غنیمت جانے اور عمل کر لے، تاکہ پچھتانا نہ پڑے۔
غالب نے کہا:
تنگدستی گرچہ ہو غالب . . . تندرستی ہزار نعمت ہے
اور علامہ حالی نے کہا:
فراغت سے دنیا میں دم بھر نہ بیٹھو
اگر چاہتے ہو فراغت زیادہ
فرشتوں سے بڑھ کر ہے انسان بننا
مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ