سنن دارمي
من كتاب الرقاق -- دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
14. باب في قِيَامِ اللَّيْلِ:
نماز تہجد کا بیان
حدیث نمبر: 2757
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْغَبُ فِي قِيَامِ اللَّيْلِ حَتَّى قَالَ:"وَلَوْ رَكْعَةً".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز (تہجد) کی ترغیب دیتے تھے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاہے ایک رکعت ہی رات میں پڑھو۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف جدا من أجل حسين بن عبد الله بن عبيد الله. ولكن الحديث صحيح لغيره، [مكتبه الشامله نمبر: 2764]»
اس روایت کی یہ سند ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح لغیرہ ہے۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 3565، بتحقيق حسين دراني]

وضاحت: (تشریح احادیث 2755 سے 2757)
اس حدیث سے تہجد یا قیام اللیل کی اہمیت معلوم ہوئی۔
نیز یہ کہ وتر ایک رکعت بھی پڑھنا درست ہے، جیسا کہ دوسری صحیح حدیث میں ہے: صبح ہوجانے کا ڈر ہو تو ایک رکعت پڑھ لو، اس لئے یہ کہنا کہ ایک رکعت کوئی نماز نہیں، درست نہیں ہے۔
ایک مرتبہ ناچیز نے خواب دیکھا کہ سماحۃ الشیخ ابن باز رحمہ اللہ تہجد کی تأکید کر رہے ہیں، خواب ان سے عرض کیا تو فرمایا: قیام اللیل واجب تو نہیں ہے لیکن رات میں نماز ضرور پڑھنی چاہیے، چاہے دو رکعت ہی کیوں نہ ہو۔
والله اعلم۔