سنن دارمي
من كتاب الرقاق -- دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
43. باب في حُبِّ لِقَاءِ اللَّهِ:
اللہ تعالیٰ سے ملاقات پسند کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2791
أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ، كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ". فَقَالَتْ عَائِشَةُ أَوْ بَعْضُ أَزْوَاجِهِ: إِنَّا لَنَكْرَهُ الْمَوْتَ. قَالَ:"لَيْسَ ذَلِكَ، وَلَكِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا حَضَرَهُ الْمَوْتُ بُشِّرَ بِرِضْوَانِ اللَّهِ وَكَرَامَتِهِ، فَلَيْسَ شَيْءٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا أَمَامَهُ، فَأَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ وَأَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا حَضَرَهُ الْمَوْتُ بُشِّرَ بِعَذَابِ اللَّهِ وَعُقُوبَتِهِ، فَلَيْسَ شَيْءٌ أَكْرَهَ إِلَيْهِ مِمَّا أَمَامَهُ، فَكَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ، وَكَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ".
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ سے ملنے کو دوست رکھتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے (ملاقات) کو دوست رکھتا ہے، اور جو اللہ سے ملنے کو پسند نہیں کرتا اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند نہیں کرتا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی نے عرض کیا کہ: مرنا تو ہم بھی پسند نہیں کرتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ملاقات و ملنے سے مراد موت نہیں ہے بلکہ بات یہ ہے کہ مومن کی جب موت کا وقت آتا ہے تو اسے الله تعالیٰ کی خوشنودی اور اس کے یہاں اس کی عزت و منزلت کی خوشخبری دی جاتی ہے، اس وقت مومن کو کوئی چیز اس سے زیادہ عزیز نہیں ہوتی جو اس کے آگے (اللہ سے ملاقات، اس کی رضا اور جنت کے حصول کے لئے) ہوتی ہے، اس لئے وہ اللہ سے ملاقات کا خواہش مند ہو جاتا ہے، اور اللہ بھی اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے۔ اور جب کافر کی موت کا وقت قریب آتا ہے تو اسے اللہ کے عذاب اور اس کی سزا کی خبر دی جاتی ہے، اس وقت کوئی چیز اس کے دل میں اس سے زیادہ ناگوار نہیں ہوتی جو اس کے آگے ہوتی ہے، سو وہ اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔ پس اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2798]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے، دیکھئے: [بخاري 6507]، [مسلم 2684]، [ترمذي 1066]، [نسائي 1835]، [أبويعلی 3235]، [ابن حبان 3009]

وضاحت: (تشریح حدیث 2790)
خوش بختی اور فلاح و کامرانی یہ ہے کہ موت کے وقت اللہ کی ملاقات کا شوق غالب ہو اور ترکِ دنیا کا غم نہ ہو، اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو اس کیفیت کے ساتھ موت نصیب کرے، آمین۔
کلمہ طیبہ اس وقت پڑھنے کا بھی مقصد یہی ہے اور مومن کو موت کے وقت جو تکلیف ہوتی ہے اس کا انجام راحتِ ابدی ہے۔