سنن دارمي
من كتاب الرقاق -- دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
56. باب: الْمَرَضُ كَفَّارَةٌ:
بیماری کفارہ ہے
حدیث نمبر: 2805
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يُصَابُ بِبَلَاءٍ فِي جَسَدِهِ، إِلَّا أَمَرَ اللَّهُ الْحَفَظَةَ الَّذِينَ يَحْفَظُونَهُ، فَقَالَ: اكْتُبُوا لِعَبْدِي فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ مِثْلَ مَا كَانَ يَعْمَلُ مِنَ الْخَيْرِ، مَا كَانَ مَحْبُوسًا فِي وِثَاقِي".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں میں سے جو کوئی بھی مسلمان جسمانی مرض میں مبتلا کیا جاتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت کے لئے مقرر کئے گئے فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ میرے اس بندے کے ہر دن اور رات کا وہ عمل لکھتے رہو جو وہ (صحت کی حالت میں) کیا کرتا تھا جب تک کہ وہ میرے بندھن (مرض) میں قید رہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إذا كان القاسم سمعه من عبد الله بن عمرو، [مكتبه الشامله نمبر: 2812]»
اگر قاسم نے سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے سنا ہے تو اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أحمد 194/2، 198]، [مجمع الزوائد 3851، 3852]

وضاحت: (تشریح حدیث 2804)
یہ بھی الله تعالیٰ کا فضل و کرم اور رحمت و عدل ہے کہ بیماری کی حالت میں اگر نفل نماز یا دیگر کارِ خیر انجام نہ دے سکے تو اس کے لئے نماز اور دیگر کارِ خیر برابر لکھے جاتے رہیں گے جو صحت کی حالت میں انجام دیتا تھا۔
«﴿ذَلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ﴾ [الجمعة:4] » ۔
اور [بخاري شريف 2996] میں ہے: جب بندہ بیمار ہوتا ہے یا سفر کرتا ہے تو اس کے لئے اس کے مثل عمل لکھ دیئے جاتے ہیں جو وہ اقامت اور صحت کی حالت میں کیا کرتا تھا۔
سبحان اللہ! کیا فضلِ الٰہی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے مراد ایسے اعمالِ صالحہ ہیں جو ایک مسلمان استحباب اور نفل کے طور پر کرتا ہے، ورنہ فرائض کی ادائیگی ہر حال میں ضروری ہے۔