سنن دارمي
من كتاب الرقاق -- دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
62. باب: «لَوْ كَانَ لاِبْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالٍ»:
اگر ابن آدم کے لئے مال کی دو وادیاں ہوں تب بھی
حدیث نمبر: 2813
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا أَدْرِي أَشَيْءٌ أُنْزِلَ عَلَيْهِ أَمْ شَيْءٌ يَقُولُهُ، وَهُوَ يَقُولُ: "لَوْ كَانَ، لِابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالٍ لَابْتَغَى إِلَيْهِمَا ثَالِثًا، وَلَا يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنتا تھا اور جانتا نہیں تھا کہ یہ وحی کے الفاظ ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے الفاظ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اگر آدمی کے پاس مال سے بھری دو وادیاں ہوں تب بھی وہ تیسری وادی کی تلاش میں رہے گا، اور آدمی کا پیٹ نہیں بھرتا مگر مٹی سے، اور الله تعالیٰ رجوع کرتا ہے اس کی طرف جو توبہ کرے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2820]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6439]، [نحوه مسلم 1048]، [مثله أبويعلی 2849]، [ابن حبان 3235، و له شواهد]

وضاحت: (تشریح حدیث 2812)
مسلم شریف میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی ایسے ہی مروی ہے کہ میں نہیں جانتا کہ یہ قرآن میں سے ہے یا نہیں، اور سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے بھی ایسے ہی مروی ہے، اس سے اس حدیث کی اہمیت واضح ہوتی ہے، اور دنیا کی مذمت و کراہت، اور انسان کی فطرت کہ اس کا پیٹ بھرتا ہی نہیں ہے، ہمیشہ ھل من مزید کی تلاش میں سر گرداں رہتا ہے، تا آنکہ موت اور مٹی سے اس کا پیٹ بھرتا ہے۔
سورۂ تکاثر کے نزول سے پہلے اس عبارت کو قرآن کی طرح تلاوت کیا جاتا رہا، پھر جب «﴿أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ﴾» نازل ہوئی تو اس کی تلاوت منسوخ ہوگئی، مضمون ایک ہی ہے جس میں انسان کی حرص و طمع کا بیان ہے۔
(مولانا راز رحمہ اللہ)۔