سنن دارمي
من كتاب الرقاق -- دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
88. باب في وُرُودِ النَّارِ:
جہنم سے گزرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2845
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ السُّدِّيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ مُرَّةَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَإِنْ مِنْكُمْ إِلا وَارِدُهَا كَانَ عَلَى رَبِّكَ حَتْمًا مَقْضِيًّا سورة مريم آية 71 فَحَدَّثَنِي: أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يَرِدُ النَّاسُ النَّارَ ثُمَّ يَصْدُرُونَ عَنْهَا بِأَعْمَالِهِمْ، فَأَوَّلُهُمْ كَلَمْحِ الْبَرْقِ، ثُمَّ كَالرِّيحِ، ثُمَّ كَحُضْرِ الْفَرَسِ، ثُمَّ كَالرَّاكِبِ فِي رَحْلِهِ، ثُمَّ كَشَدِّ الرَّجُلِ، ثُمَّ كَمَشْيِهِ".
سدی رحمہ الله نے کہا: میں نے مره (ہمدانی) سے اس آیت: «﴿وَإِنْ مِنْكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا . . . . . . ﴾» (مریم: 71/19) کا مطلب پوچھا: (یعنی: تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جو دوزخ پر وارد نہ ہو)، مرہ نے بیان کیا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ان سے حدیث بیان کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب لوگ جہنم پر وارد ہوں گے، پھر اس سے اپنے اعمال کے موافق نکلیں گے، سو پہلا فرد تو وہ ایسے نکلے گا جیسے بجلی چمکتی ہے، پھر دوسرا ہوا کی طرح، اور تیسرا تیز گھوڑے کے دوڑنے کی طرح، چوتھا اونٹ پر سوار کی طرح، اور پانچواں جیسے آدمی دوڑتا ہے، چھٹا جیسے آدمی چلتا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن والسدي هو إسماعيل بن عبد الرحمن ومرة هو: ابن شراحيل، [مكتبه الشامله نمبر: 2852]»
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ سدی کا نام اسماعیل بن عبدالرحمٰن اور مرة: ابن شراحیل ہیں۔ تخریج دیکھئے: [ترمذي 3159]، [ابن حبان 7380]، [الحميدي 276]

وضاحت: (تشریح حدیث 2844)
اس دن پل صراط کو جہنم کی پیٹھ پر رکھا جائے گا، جو بال سے زیادہ باریک اور تلوار سے کہیں زیادہ دھار والا ہوگا، اور لوگ اپنے اعمال کے بقدر رفتار سے اس پر سے گذریں گے، چنانچہ کچھ بجلی کی مانند جھٹ سے گذر جائیں گے اور کچھ لوگ گھسٹ گھسٹ کر نکلیں گے۔
اس حدیث سے پل صراط کا ثبوت ملا، اور یہ کہ ہر ایک کو اس سے گذرنا ہے، اچھے لوگ اپنے اعمال کی بدولت اللہ کے رحم و کرم سے اس سے بآسانی گذر جائیں گے، اور برے لوگ جہنم کے آنکڑوں میں الجھ کر دوزخ رسید ہوں گے۔
«(أعاذنا اللّٰه منه)»