سنن دارمي
من كتاب الرقاق -- دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
109. باب في وَلَدِ أَهْلِ الْجَنَّةِ:
اہل جنت کی اولاد کا بیان
حدیث نمبر: 2868
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ، وَالْقَوَارِيرِيُّ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا اشْتَهَى الْوَلَدَ فِي الْجَنَّةِ، كَانَ حَمْلُهُ وَوَضْعُهُ وَسِنُّهُ فِي سَاعَةٍ كَمَا اشْتَهَى".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کو جب جنت میں اولاد کی خواہش ہوگی تو اس کا حمل، وضع حمل اور بڑا ہونا (یعنی عمر) سب ایک ساعت میں اس کی خواہش کے مطابق ہو جائے گا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2876]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2563]، [ابن ماجه 4338]، [أبويعلی 1051]، [ابن حبان 7404]، [موارد الظمآن 2636]، [البيهقي فى البعث و النشور 587]

وضاحت: (تشریح حدیث 2867)
بعض علماء نے کہا: جنّت میں اولاد کی خواہش ہی نہ ہوگی لہٰذا اولاد بھی نہ ہوگی، لیکن اس حدیث میں ہے اگر خواہش کی تو اولاد بھی ہوگی لیکن یہ سب مراحل پلک جھپکتے ہو جائیں گے، قرآن پاک میں بھی ہے: «‏‏‏‏﴿وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنْفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ﴾ [فصلت: 31] » یعنی جس چیز کو تمہارا جی چاہے اور جو کچھ تم مانگو سب جنّت میں موجود ہے۔
اسی طرح فرمایا: «﴿وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الْأَنْفُسُ وَتَلَذُّ الْأَعْيُنُ .....﴾ [الزخرف: 71] » یعنی مؤمن جس چیز کی خواہش کریں اور آنکھوں کو لذت ملے وہ سب کچھ جنّت میں موجود ہوگا۔
ان آیات و احادیث سے جماع اور اس کی لذتیں سب ثابت ہوئیں جن کی مؤمن بندہ وہاں خواہش کرے گا، اور جماع کی طاقت و قوت سو گنا عطا ہوگی۔
«وذلك فضل اللّٰه.»