سنن دارمي
من كتاب الرقاق -- دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
113. باب في أَشْجَارِ الْجَنَّةِ:
جنت کے درختوں کا بیان
حدیث نمبر: 2872
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لَا يَقْطَعُهَا، وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: وَظِلٍّ مَمْدُودٍ سورة الواقعة آية 30".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک درخت ہے، جس کے سائے میں سوار سو برس تک چلے تب بھی اس کو طے نہ کر سکے گا، جی چاہے تو پڑھ لو: «﴿وَظِلٍّ مَمْدُودٍ﴾» (الواقعہ: 30/56) یعنی جنت میں لمبے لمبے سایے ہیں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2880]»
اس روایت کی سند حسن ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3252]، [مسلم 2826]، [أبويعلی 5853]، [ابن حبان 7411]، [الحميدي 1165، وغيرهم]

وضاحت: (تشریح حدیث 2871)
مسلم شریف کی ایک اور روایت میں ہے: جنت میں ایک درخت ہے جس کے سایہ تلے تیار کئے ہوئے (مضمر) تیز گھوڑے کا سوار سو سال تک چلے گا تب بھی اس کو تمام نہ کر سکے گا۔
قرآن پاک میں لمبے لمبے سایوں کا ذکر ہے، حدیث نے اس کی شرح کر دی ہے کہ کتنا لمبا سایہ ہو گا۔