سنن دارمي
من كتاب الرقاق -- دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
118. باب في نَفَسِ جَهَنَّمَ:
جہنم کے سانس لینے کا بیان
حدیث نمبر: 2879
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا، فَقَالَتْ: يَا رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا، فَأَذِنَ اللَّهُ لَهَا بِنَفَسَيْنِ: نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ، وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ، فَهُوَ أَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْحَرِّ، وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الزَّمْهَرِيرِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم نے اپنے رب کے حضور میں شکایت کی اور کہا: اے میرے رب! میرے ہی بعض نے بعض کو کھا لیا ہے، سو الله تبارک وتعالیٰ نے اسے دو سانسوں کی اجازت دی ہے، ایک سانس سردی (کے موسم) میں، اور ایک گرمی میں، پس تم انتہائی گرمی اور انتہائی سردی جو پاتے ہو وہ اسی زمہریر کی وجہ سے ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2887]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3260]، [مسلم 617]، [أبويعلی 5871]، [ابن حبان 7466]، [الحميدي 972]