سنن دارمي
من كتاب الفرائض -- وراثت کے مسائل کا بیان
4. باب في بِنْتٍ وَأُخْتٍ:
بیٹی کے ساتھ حقیقی بہن کو کتنا حصہ ملے گا؟
حدیث نمبر: 2914
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ: أَنَّ ابْنَ الزُّبَيْرِ كَانَ لَا يُوَرِّثُ الْأُخْتَ مِنْ الْأَبِ، وَالْأُمِّ مَعَ الْبِنْتِ حَتَّى حَدَّثَهُ الْأَسْوَدُ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ جَعَلَ لِلْبِنْتِ النِّصْفَ، وَلِلْأُخْتِ النِّصْفَ"، فَقَالَ: أَنْتَ رَسُولِي إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَة، فَأَخْبِرْهُ بِذَاكَ، وَكَانَ قَاضِيَهُ بِالْكُوفَةِ.
اسود بن یزید سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ ابن الزبیر رضی اللہ عنہ حقیقی بہن کو بیٹی کے ساتھ وراثت میں حصہ نہ دیتے تھے یہاں تک کہ اسود نے انہیں بتایا کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے بیٹی کو نصف حصہ اور باقی حقیقی بہن کو دیا، سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم عبداللہ بن عقبہ کے پاس میرے قاصد کی حیثیت سے جاؤ، اس وقت عبداللہ بن عقبہ کوفہ میں ان کے قاضی تھے، چنانچہ اسود ان کے پاس گئے اور ان کو اس مسئلہ کا حل بتایا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2922]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11118]، [ابن منصور 32]، [الحاكم 337/4، صححه و وافقه الذهبي]

وضاحت: (تشریح احادیث 2912 سے 2914)
یعنی سیدنا ابن الزبیر رضی اللہ عنہ نے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی بات مان لی اور کہا کہ ہمارے قاضی کو بھی کوفہ میں جا کر یہ بات بتا دو۔
سبحان اللہ! کیسا ایک دوسرے کا احترام تھا، اور اپنی بات منوانے کا انہیں خبط نہ تھا۔
رضی اللہ عنہم و ارضاہم۔