صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
1. بَابُ: {أَلاَ إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ أَلاَ حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ} :
باب: آیت کی تفسیر ”خبردار ہو، وہ لوگ جو اپنے سینوں کو دہرا کئے دیتے ہیں، تاکہ اپنی باتیں اللہ سے چھپا سکیں وہ غلطی پر ہیں، اللہ سینے کے بھیدوں سے واقف ہے۔ خبردار رہو! وہ لوگ جس وقت چھپنے کے لیے اپنے کپڑے لپیٹتے ہیں (اس وقت بھی) وہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں، بیشک وہ (ان کے) دلوں کے اندر (کی باتوں) سے خوب خبردار ہے“۔
حدیث نمبر: 4682
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، وَأَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَرَأَ: 0 أَلَا إِنَّهُمْ تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ 0، قُلْتُ:" يَا أَبَا الْعَبَّاسِ، مَا تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ؟ قَالَ: كَانَ الرَّجُلُ يُجَامِعُ امْرَأَتَهُ فَيَسْتَحِي، أَوْ يَتَخَلَّى، فَيَسْتَحِي، فَنَزَلَتْ 0 أَلَا إِنَّهُمْ تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ 0".
مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے، انہیں محمد بن عباد بن جعفر نے خبر دی کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما اس طرح قرآت کرتے تھے «ألا إنهم تثنوني صدورهم‏» محمد بن عباد نے پوچھا: اے ابو العباس! «تثنوني صدورهم‏» کا کیا مطلب ہے؟ بتلایا کہ کچھ لوگ اپنی بیوی سے ہمبستری کرنے میں حیاء کرتے اور خلاء کے لیے بیٹھتے ہوئے بھی حیاء کرتے تھے۔ انہیں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی کہ «ألا إنهم تثنوني صدورهم‏» آخر آیت تک۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4682  
4682. محمد بن عباد بن جعفر سے روایت ہے، انہوں نے حضرت ابن عباس ؓ کو سنا: وہ آیت کی قراءت اس طرح کرتے تھے: ﴿أَلَا إِنَّهُمْ تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ﴾ میں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا: کچھ لوگ اس میں شرم کرنے لگے کہ آسمان کی طرف اپنا ستر کھول کر قضائے حاجت کریں اور شرماتے تھے کہ ستر کھول کر اپنی بیویوں سے جماع کریں تو ایسے لوگوں کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4682]
حدیث حاشیہ:
یثنوني ابن عباس کی قرات ہے جو أثنوني یثنوني سے بر وزن أفعولي ہے۔
مشہور قرات یوں ہے۔
﴿أَلَا إِنَّهُمْ تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ﴾ (ھود: 5)
یعنی وہ اپنے سینے دہرے کرتے ہیں اللہ سے چھپانا چاہتے ہیں۔
وہ تو کپڑوں کے اندر بھی سب دیکھتا اور جانتا ہے، اس سے کچھ بھی چھپا ہوا نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4682