سنن دارمي
من كتاب الفرائض -- وراثت کے مسائل کا بیان
37. باب مِيرَاثِ الْغَرْقَى:
پانی میں ڈوبنے والوں کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 3079
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ أُمَّ كُلْثُومٍ، وَابْنَهَا زَيْدًا مَاتَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ، فَالْتَقَتْ الصَّائِحَتَانِ فِي الطَّرِيقِ، فَلَمْ يَرِثْ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِنْ صَاحِبِهِ، وَأَنَّ أَهْلَ الْحَرَّةِ لَمْ يَتَوَارَثُوا، وَأَنَّ أَهْلَ صِفِّينَ لَمْ يَتَوَارَثُوا".
جعفر بن محمد نے اپنے والد سے بیان کیا کہ ام کلثوم اور ان کا بیٹا زید (ابن عمر) ایک ہی دن میں دونوں فوت ہو گئے، ان پر رونے والیاں راستے میں ملیں، ان میں سے کوئی بھی اپنے مرنے والے کی وارث نہ ہوئی اور اہل الحرہ بھی ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوئے، اہل صفین بھی ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوئے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3089]»
اس اثر کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 240] و [البيهقي 222/6]

وضاحت: (تشریح احادیث 3077 سے 3079)
حره مدینہ میں مشرق کی جانب ایک مقام ہے، جسکی طرف سے 63ھ میں امویوں نے یزید بن معاویہ کے حکم پر مسلم بن عقبہ کی قیادت میں اہلِ مدینہ پر حملہ کیا اور بہت قتلِ عام کیا، یہ معرکہ حرہ کے نام سے مشہور ہے، اور صفین شام کے حدود میں ایک مقام کا نام ہے، جہاں جیش سیدنا علی و سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہما کی فوجوں کے درمیان معرکہ آرائی ہوئی، یہ دونوں بڑے خونیں معرکے تھے اور مسلمانوں کی بڑی تعداد اس میں شہید ہوئی، راوی اس اثر میں یہ بتا رہے ہیں کہ ان دونوں جنگوں میں بھی کوئی مرنے والا کسی کا وارث نہ ہوا۔