سنن دارمي
من كتاب الفرائض -- وراثت کے مسائل کا بیان
45. باب في مِيرَاثِ وَلَدِ الزِّنَا:
ولد الزنا کے میراث پانے کا بیان
حدیث نمبر: 3149
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ حَصِيرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ: أَنَّهُ قَالَ فِي وَلَدِ الزِّنَا لِأَوْلِيَاءِ أُمِّهِ: "خُذُوا ابْنَكُمْ تَرِثُونَهُ وَتَعْقِلُونَهُ، وَلَا يَرِثُكُمْ".
زید بن وہب سے مروی ہے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ولد الزنا کے بارے میں اس کی ماں کے اولیاء سے کہا کہ اس کو لے جاؤ، تم اس کے وارث ہو گے، اور اس کی دیت کے ذمہ دار بھی ہوگے، اور یہ تمہارا وارث نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3158]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھے: [ابن أبى شيبه 11403]

وضاحت: (تشریح احادیث 3145 سے 3149)
ان تمام آثار سے ثابت ہوا کہ حرام زاده (زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بچہ) اپنے باپ زانی کا وارث نہیں ہوگا، اور نہ اس کا باپ اس کا وارث ہوگا، البتہ وہ اپنی ماں کا وارث ہوگا اور ماں اس کی وارث ہوگی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اَلْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ» (متفق علیہ)، یعنی اولاد صاحبِ بستر (شوہر یا مالک) کی ہے، اور زانی کے لئے پتھر ہیں، یعنی رجم کیا جائے گا۔
یہ حدیث «كتاب النكاح، باب (41)، الولد للفراش» میں گذر چکی ہے۔