سنن دارمي
من كتاب الفرائض -- وراثت کے مسائل کا بیان
52. باب مَا لِلنِّسَاءِ مِنَ الْوَلاَءِ:
کیا ولاء میں عورتوں کا بھی حق ہے؟
حدیث نمبر: 3186
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: مَاتَ مَوْلًى لِعُمَرَ، فَسَأَلَ ابْنُ عُمَرَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، فَقَالَ: هَلْ لِبَنَاتِ عُمَرَ مِنْ مِيرَاثِهِ شَيْءٌ؟ قَالَ: "مَا أَرَى لَهُنَّ شَيْئًا، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تُعْطِيَهُنَّ، أَعْطَيْتَهُنَّ".
(عبداللہ) ابن عون سے مروی ہے، محمد (ابن سیرین رحمہ اللہ) نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا آزاد کردہ غلام فوت ہو گیا تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی لڑکیوں کے لئے میراث میں سے کچھ ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: میری رائے میں تو ان کے لئے کچھ نہیں ہے، اگر تم دینا چاہو تو انہیں کچھ دے سکتے ہو۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى محمد بن سرين، [مكتبه الشامله نمبر: 3197]»
اس روایت کی سند محمد بن سیرین تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 15776]