سنن دارمي
من كتاب الفرائض -- وراثت کے مسائل کا بیان
55. باب جَرِّ الْوَلاَءِ:
حق ولاء اپنی طرف کھینچنے کا بیان
حدیث نمبر: 3206
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: "كَانَتْ أُمِّي مَوْلَاةً لِلْحُرَقَةِ، وَكَانَ أَبِي يَعْقُوبُ مُكَاتَبًا لِمَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِيِّ، ثُمَّ إِنَّ أَبِي أَدَّى كِتَابَتَهُ، فَدَخَلَ الْحُرَقِيُّ عَلَى عُثْمَانَ، يَسْأَلُ الْحَقَّ يَعْنِي: الْعَطَاءَ، وَعِنْدَهُ مَالِكُ بْنُ أَوْسٍ، فَقَالَ: ذَاكَ مَوْلَايَ، فَاخْتَصَمَا إِلَى عُثْمَانَ، فَقَضَى بِهِ لِلْحُرَقِيِّ".
علاء بن عبدالرحمٰن سے مروی ہے ان کے والد نے کہا: میری ماں حرقہ (قبیلے) کی آزاد کردہ لونڈی تھیں اور میرے والد یعقوب مالک بن اوس بن حدثان نصری کے مکاتب غلام تھے، پھر میرے والد نے مکاتبہ کی مقررہ رقم ادا کر دی تو حرقی سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اس وقت اوس بن مالک بھی ان کے پاس بیٹھے تھے، حرقی نے میرے حق کا مطالبہ کیا یعنی ولاء (عطاء) کا، اس نے کہا: یہ میرا آزاد کردہ ہے۔ ان دونوں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے فیصلہ مانگا تو انہوں نے حرقی کے حق میں فیصلہ دیا، یعنی ماں کے موالی کے حق میں فیصلہ دیا، باپ کے موالی کے حق میں نہیں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أن محمد بن إسحاق قد عنعن وهو مدلس، [مكتبه الشامله نمبر: 3217]»
اس اثر کے رواۃ سب ثقہ ہیں، صرف محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور صیغہ عن سے روایت کی ہے۔ «وانفرد به الدارمي» ۔

وضاحت: (تشریح احادیث 3197 سے 3206)
ماں باپ دونوں عبد ہوں تو ان کا لڑکا باپ کے مولی کے تابع ہوگا، اور اگر باپ غلام ماں آزاد ہو تو بچہ بھی آزاد مانا جائے گا، لیکن اگر بچے کی پیدائش کے بعد باپ بھی آزاد ہو گیا تو اس بچے کا ولاء باپ کے موالی کے لئے جائے گا، جر الولاء کی کچھ شروط اور تفصیل ہے جو «التحقيقات الرضية فى المباحث الفرضية للشيخ الفوزان» ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
دیکھے: ص: 120-122۔