سنن دارمي
من كتاب الوصايا -- وصیت کے مسائل
4. باب مَا يُسْتَحَبُّ بِالْوَصِيَّةِ مِنَ التَّشَهُّدِ وَالْكَلاَمِ:
وصیت نامے کے الفاظ اور شہادت کا بیان
حدیث نمبر: 3216
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:"هَكَذَا كَانُوا يُوصُونَ: هَذَا مَا أَوْصَى بِهِ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ، أَنَّهُ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَأَنَّ السَّاعَةَ آتِيَةٌ لَا رَيْبَ فِيهَا، وَأَنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ مَنْ فِي الْقُبُورِ، وَأَوْصَى مَنْ تَرَكَ بَعْدَهُ مِنْ أَهْلِهِ أَنْ يَتَّقُوا اللَّهَ وَيُصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِهِمْ، وَأَنْ يُطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ إِنْ كَانُوا مُؤْمِنِينَ، وَأَوْصَاهُمْ بِمَا أَوْصَى بِهِ إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ: يَا بَنِيَّ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى لَكُمُ الدِّينَ فَلا تَمُوتُنَّ إِلا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ سورة البقرة آية 132، وَأَوْصَى إِنْ حَدَثَ بِهِ حَدَثٌ مِنْ وَجَعِهِ هَذَا، أَنَّ حَاجَتَهُ كَذَا وَكَذَا".
ابن سیرین رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: وصیت اس طرح کرتے تھے: فلاں بن فلاں کی یہ وصیت ہے کہ وہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، اور قیامت آنے والی ہے اس میں کوئی شک نہیں، اور اللہ تعالیٰ جو قبروں میں ہیں انہیں دوبارہ زندہ کرے گا، اور اپنے بعد رہ جانے والے اہل و عیال کو وہ وصیت کرتا کہ وہ اللہ سے ڈریں، اور اپنے باہمی تعلقات کی اصلاح کریں، اور اگر وہ مومن ہیں تو الله و اس کے رسول کی اطاعت و فرماں برداری کریں، اور وہ ویسی ہی وصیت کرتا جیسی ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹوں کو اور یعقوب علیہ السلام نے وصیت کی: اے میرے بیٹو! الله تعالیٰ نے تمہارے لئے دین (اسلام) کو منتخب کیا ہے لہٰذا تم مسلمان ہو کر ہی مرنا، پھر یہ وصیت کرتا کہ اس مرض و بیماری میں کوئی حادثہ پیش آ جائے تو اس کی وصیت اس طرح ہے ......۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل أبي بكر بن عياش ولكنه لم ينفرد به بل توبع عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3227]»
اس اثر کی سند ابوبکر بن عياش کی وجہ سے حسن ہے۔ دیگر طرق سے صحیح کے درجے میں ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11078]، [عبدالرزاق 16319]، [ابن منصور 326]، [دارقطني 154/4]، [البيهقي 287/6]، [كشف الأستار 1375]، [مجمع الزوائد 7176]