سنن دارمي
من كتاب الوصايا -- وصیت کے مسائل
12. باب في الْوَصِيِّ الْمُتَّهَمِ:
متہم وصی کا بیان
حدیث نمبر: 3248
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: "إِذَا اتَّهَمَ الْقَاضِي الْوَصِيَّ لَمْ يَعْزِلْهُ، وَلَكِنْ يُوَكِّلُ مَعَهُ غَيْرَهُ" وَهُوَ رَأْيُ الْأَوْزَاعِيِّ.
یحییٰ نے کہا: جب قاضی وصی کو متہم کرے تو اسے جدا نہ کرے بلکہ اس کے ساتھ کسی اور کو بھی وکیل بنا دے، اوزاعی کی بھی یہ ہی رائے ہے۔ (امام شعبی رحمہ اللہ سے بھی ایسے ہی مروی ہے)۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف الوليد هو: ابن مسلم وهو مدلس وقد عنعن. ولكن الأثر حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3259]»
اس اثر کی سند ضعیف ہے، کیوں کہ ولید بن مسلم مدلس ہیں اور عن سے روایت کی ہے، لیکن یہ اثر دوسری سند سے حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10922]، [عبدالرزاق 14810، 14811]۔ یحییٰ سے مراد غالباً ابن حمزہ ہیں۔

وضاحت: (تشریح حدیث 3247)
کوئی آدمی وصیت کرے کہ میرے بعد فلاں شخص میرے کاروبار اور بچوں کی دیکھ بھال کرے گا، اور وہ مذکور شخص بے ایمانی اور خیانت وغیرہ سے متہم ہو تو اس کو تبدیل بھی کیا جا سکتا ہے، یا اس کے ساتھ کسی امین کو اس وصی کا شریک کار بھی مقرر کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ مذکور بالا اثر سے ثابت ہے۔
واللہ اعلم۔