سنن دارمي
من كتاب الوصايا -- وصیت کے مسائل
21. باب مَنْ قَالَ الْكَفَنُ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ:
کفن کا خرچ تمام مال میں سے ہو گا
حدیث نمبر: 3270
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مُعَاذٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الْحَسَنِ:"فِي رَجُلٍ مَاتَ وَتَرَكَ قِيمَةَ أَلْفَيْ دِرْهَمٍ، وَعَلَيْهِ مِثْلُهَا أَوْ أَكْثَرُ، قَالَ: يُكَفَّنُ مِنْهَا، وَلَا يُعْطَى دَيْنُهُ".
حسن رحمہ اللہ نے کہا: کوئی آدمی فوت ہو گیا اور دو ہزار درہم چھوڑ گیا، اور اس پر اتنا ہی یا اس سے زیادہ قرض ہو، انہوں نے کہا: اس سے اس کے کفن دفن کا انتظام کیا جائے گا، اور قرض ادا نہ کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3281]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، لیکن کسی اور نے روایت نہیں کیا۔ اسی کے مثل [ابن أبى شيبه 1922] میں ہے۔

وضاحت: (تشریح احادیث 3268 سے 3270)
میت پر اگر قرض ہے تو سب سے پہلے قرض ادا کرنا ضروری ہے، لیکن اگر اتنا مال نہ ہو کہ قرض ادا کیا جا سکے تو سب سے پہلے اس کے کفن دفن کا ہی انتظام کیا جائے گا، جیسا کہ حسن رحمہ اللہ نے فرمایا۔