سنن دارمي
من كتاب الوصايا -- وصیت کے مسائل
25. باب مَنْ كَرِهَ أَنْ يُفَرِّقَ مَالَهُ عِنْدَ الْمَوْتِ:
جن لوگوں نے موت کے وقت مال خرچ کرنے کو ناپسند کیا ہے
حدیث نمبر: 3281
حَدَّثَنَا يَعْلَى، عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: كَانَ يُقَالُ: "إِنَّ الرَّجُلَ لَيُحْرَمُ بَرَكَةَ مَالِهِ فِي حَيَاتِهِ، فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْمَوْتِ، تَزَوَّدَ بِفَجْرَةٍ".
قیس (ابن ابی حازم) نے کہا: یہ کہا جاتا تھا کہ آدمی اپنی زندگی میں اپنے مال کی برکت سے محروم رہے اور جب موت کا وقت آئے تو خوب خرچ کرے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3292]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، لیکن کسی اور محدث نے روایت نہیں کیا۔ اس کی سند میں یعلی: ابن عبید، اور اسماعیل: ابن ابی خالد ہیں۔

وضاحت: (تشریح احادیث 3278 سے 3281)
بعض نسخ میں «تزود بخوه» ہے اور بعض میں «بفجرة» ہے (یعنی «كثرة عطاءه») اور بعض میں «بعجزه» ہے، مطلب یہ کہ اپنی زندگی میں آدمی بخل سے کام لے، جب مرنے لگے تو پھر جود و کرم کے دروازے کھول دے، اس کو علمائے کرام نے ناپسند کیا ہے جیسا کہ اوپر مذکور ہے۔
نیز اس اثر میں صحت و تندرستی کی حالت میں صدقہ و خیرات کی ترغیب ہے جو باعثِ رحمت و برکت اور موجبِ ثواب ہے۔
والله اعلم۔