سنن دارمي
من كتاب الوصايا -- وصیت کے مسائل
28. باب الْوَصِيَّةِ لِلْوَارِثِ:
وارث کے لئے وصیت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3289
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ شُرَيْحٍ، قَالَ: "لَا يَجُوزُ إِقْرَارٌ لِوَارِثٍ، قَالَ: وقال الْحَسَنُ: أَحَقُّ مَا جَازَ عَلَيْهِ عِنْدَ مَوْتِهِ: أَوَّلَ يَوْمٍ مِنْ أَيَّامِ الْآخِرَةِ، وَآخِرَ يَوْمٍ مِنْ أَيَّامِ الدُّنْيَا".
قاضی شریح نے کہا: کسی وارث کے لئے (وصیت کا) اقرار کرنا جائز نہیں ہے، انہوں نے کہا، اور حسن رحمہ اللہ نے کہا: موت کے وقت جائز ہونا زیادہ صحیح ہے جو آخرت کے ایام کا پہلا دن اور دنیا (سے جانے) کا آخری دن ہو۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى شريح وإلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3300]»
اس روایت کی سند قاضی شریح اور حسن رحمہ اللہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 787-791]، [البيهقي: كتاب الاقرار، باب ماجاء فى اقرار المريض لوارثه 85/6]۔ امام بخاری نے فرمایا: اور حسن رحمہ اللہ نے کہا: سب سے زیادہ اچھا یہ ہے کہ آدمی دنیا کے آخری دن اور آخرت کے پہلے دن میں صدقہ و خیرات کرے، یعنی ان کے نزدیک موت کے وقت صدقہ و خیرات کرنا افضل ہے۔