سنن دارمي
من كتاب الوصايا -- وصیت کے مسائل
28. باب الْوَصِيَّةِ لِلْوَارِثِ:
وارث کے لئے وصیت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3295
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ، عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، وَالْحَسَنِ: إِنْ تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالأَقْرَبِينَ سورة البقرة آية 180، فكانت الوصية كذلك، حتى نسختها آية الميراث".
عکرمہ اور حسن رحمہما اللہ سے مروی ہے کہ اس آیت: «إِنْ تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ . . . . . .» [بقره: 180/2] کے بموجب وصیت جاری و ساری تھی کہ آیت الميراث: «يُوصِيكُمُ اللَّهُ . . . . . .» [نساء 11/4] نے وصیت کو وارثین کے لئے منسوخ کر دیا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3306]»
اس کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير طبري آيت مذكوره 119/2]۔ ابوتمیلہ کا نام واضح بن یحییٰ، اور یزید: ابن ابی سعید نحوی ہیں۔

وضاحت: (تشریح حدیث 3294)
یعنی اب والدین اور قرابت داروں کے لئے جو وارث ہوں وصیت کرنا جائز نہیں رہا اور یہ حکم منسوخ ہوگیا۔
ان تمام آثار و احادیث سے واضح ہوا کہ وارث کے لئے وصیت کرنا جائز نہیں ہے۔