سنن دارمي
من كتاب الوصايا -- وصیت کے مسائل
31. باب في الرَّجُلِ يُوصِي لِغَيْرِ قَرَابَتِهِ:
کوئی آدمی اپنے غیر رشتے دار کے لئے وصیت کرے تو؟
حدیث نمبر: 3299
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَةُ بْنُ هِشَامٍ الرَّاسِبِيُّ، وَكَثِيرُ بْنُ مَعْدَانَ، قَالَا: سَأَلْنَا سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ"الرَّجُلِ يُوصِي فِي غَيْرِ قَرَابَتِهِ، فَقَالَ سَالِمٌ: هِيَ حَيْثُ جَعَلَهَا، قَالَ: فَقُلْنَا: إِنَّ الْحَسَنَ يَقُولُ: يُرَدُّ عَلَى الْأَقْرَبِينَ، فَأَنْكَرَ ذَلِكَ، وَقَالَ قَوْلًا شَدِيدًا".
شیبہ بن ہشام راسبی اور کثیر بن معدان دونوں نے کہا: ہم نے سالم بن عبداللہ سے پوچھا: کوئی آدمی اپنے غیر رشتے دار کے لئے وصیت کرتا ہے؟ سالم نے کہا: جیسے کہا نافذ ہو گی، ہم نے کہا: حسن رحمہ اللہ تو ایسی وصیت کو رشتے داروں کی طرف لوٹا دیتے ہیں، اس پر سالم نے سخت نکیر کی۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح ولم أقف عليه كاملا وبهذا اللفظ، [مكتبه الشامله نمبر: 3310]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، اور ابن ابی شیبہ نے متفرق مقامات پر اسے روایت کیا ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10825، 10827، 10831، 10834] و [ابن منصور 355]