سنن دارمي
من كتاب الوصايا -- وصیت کے مسائل
38. باب وَصِيَّةِ الْغُلاَمِ:
نوعمر لڑکے کی وصیت کا بیان
حدیث نمبر: 3322
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ:"أَنَّ سُلَيْمًا الْغَسَّانِيَّ مَاتَ وَهُوَ ابْنُ عَشْرٍ، أَوْ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً، فَأَوْصَى بِبِئْرٍ لَهُ قِيمَتُهَا ثَلاثُونَ أَلْفًا"، فَأَجَازَهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: النَّاسُ يَقُولُونَ: عَمْرُو بْنُ سُلَيْمٍ.
ابوبکر سے مروی ہے کہ سلیم غسانی کا انتقال ہوا اس وقت ان کی عمر دس یا بارہ سال تھی، انہوں نے اپنے کنویں کی وصیت کی جس کی قیمت تیس ہزار تھی، سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے اس کو جائز قرار دیا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: سلیم غسانی کو لوگ عمرو بن سلیم کہتے ہیں (یعنی صحیح عمرو بن سلیم ہے نہ کہ سلیم غسانی)۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «هكذا سمعه أبو محمد فرواه كما سمعه ولكنه ذكر الرواية الصحيحة في آخر الأثر. إسناده منقطع عمر بن سليم لم يدرك ابن الخطاب، [مكتبه الشامله نمبر: 3333]»
اس اثر کی سند میں انقطاع ہے۔ عمرو بن سلیم سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے عہد میں نہ تھے۔ دیکھے: [عبدالرزاق 16409]