سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن -- قرآن کے فضائل
1. باب فَضْلِ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ:
جو قرآن پڑھے اس کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3342
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ مِشْرَحِ بْنِ هَاعَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَوْ جُعِلَ الْقُرْآنُ فِي إِهَابٍ، ثُمَّ أُلْقِيَ فِي النَّارِ، مَا احْتَرَقَ".
عقبہ بن عامر کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: قرآن پاک اگر چمڑے پر لکھا جائے، پھر آگ میں ڈال دیا جائے تو وہ جلے گا نہیں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة، [مكتبه الشامله نمبر: 3353]»
ابن لہیعہ کی وجہ سے اس حدیث کی سند ضعیف ہے، لیکن بہت سے طرق سے مروی ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن للفريابي 2]، [شرح مشكل الآثار للطحاوي 906]، [فضائل القرآن لابن كثير، ص: 303]، [أحمد 151/4]، [أبويعلی 1745]، [طبراني 308/17، 850]، [شعب الايمان للبيهقي 2699، وغيرهم]

وضاحت: (تشریح احادیث 3337 سے 3342)
قرآن کریم الله کا کلام اور آسمانی صحیفہ ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کے پڑھنے والے کو ہر ہر حرف پر دس دس نیکیاں ثواب میں ملتی ہیں، آگے بھی قرآن پاک کے فضائل مذکور ہیں، اس حدیث کی سند گرچہ ضعیف ہے لیکن اللہ تعالیٰ اس طرح کے کرشمے کبھی کبھی دنیا میں دکھا دیتا ہے، چند سال قبل سعودیہ کا ایک ہوائی جہاز حادثے کا شکار ہوا، اس کے پائلٹ کے کپڑے اور جسم جل گیا لیکن جیب میں رکھا ہوا قرآن پاک کا نسخہ جلنے سے محفوظ رہا، اخبارات نے جلی حرفوں میں اللہ تعالیٰ کی اس نشانی کا ذکر کیا۔
«سبحان من يخلق و يحفظ.» امام طحاوی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس کا مطلب ہے جلنے سے پہلے اللہ تعالیٰ اس کے حروف مٹا دیتا ہے۔
واللہ اعلم۔