سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن -- قرآن کے فضائل
1. باب فَضْلِ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ:
جو قرآن پڑھے اس کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3362
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ: أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِأَبِي الدَّرْدَاءِ:"إِنَّ إِخْوَانَكَ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ، مِنْ أَهْلِ الذِّكْرِ، يُقْرِئُونَكَ السَّلَامَ. فَقَالَ: وَعَلَيْهِمْ السَّلَامُ، وَمُرْهُمْ فَلْيُعْطُوا الْقُرْآنَ بِخَزَائِمِهِمْ، فَإِنَّهُ يَحْمِلُهُمْ عَلَى الْقَصْدِ وَالسُّهُولَةِ، وَيُجَنِّبُهُمْ الْجَوْرَ وَالْحُزُونَةَ".
ابوقلابہ سے مروی ہے ایک آدمی نے سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے کہا: کوفہ کے تمہارے اہل ذکر بھائی تم کو سلام کہتے ہیں، انہوں نے کہا: وعلیہم السلام، ان سے کہنا کہ قرآن کو اس کا حق دیں (یعنی اس کے احکام کی پوری طرح سے پیروی کریں)، قرآن ان کو میانہ روی اور آسانی کی طرف لے جائے گا اور انہیں ظلم و زیادتی سے بچائے گا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لانقطاعه أبو قلابة عبد الله بن زيد لم يدرك أبا الدرداء، [مكتبه الشامله نمبر: 3373]»
اس اثر کی سند میں انقطاع ہے۔ ابوقلابہ عبداللہ بن زید نے سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کو پایا ہی نہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10211]، [عبدالرزاق 5996]