سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن -- قرآن کے فضائل
4. باب في تَعَاهُدِ الْقُرْآنِ:
قرآن پاک کی نسیان سے حفاظت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3383
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، قَالَ:"كَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى إِذَا صَلَّى الصُّبْحَ، قَرَأَ الْمُصْحَفَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ"، قَالَ: وَكَانَ ثَابِتٌ يَفْعَلُهُ.
ثابت نے بیان کیا کہ عبدالرحمٰن بن ابی لیلی نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک قرآن پڑھتے رہتے۔ راوی نے کہا: اور ثابت بھی ایسا ہی کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى ثابت وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3394]»
اس اثر کی سند ثابت تک صحیح اور موقوف علیہ ہے۔ دیکھئے: [طبقات ابن سعد 751]

وضاحت: (تشریح احادیث 3379 سے 3383)
ان تمام آثار و احادیث میں قرآن پاک پڑھنے، اسے حفظ کرنے، یاد رکھنے، اور اس سے برابر لگاؤ رکھنے کی ترغیب ہے، اور اس سے ڈرایا گیا ہے کہ یاد کر کے ایک مسلمان اس کو پسِ پشت نہ ڈالے، اس کو دہراتا رہے اور عمل بھی کرے، قرآن پاک کا یہ معجزہ بھی ان میں مذکور ہے کہ بار بار پڑھنے سے اور تازگی آتی ہے، اکتاہٹ نہیں ہوتی، کتنے ایسے مسلمان ہیں جو پڑھے لکھے ہونے کے باوجود بھی قرآن کو نہ کھول کر دیکھتے ہیں نہ پڑھتے ہیں اور نہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے پوچھا: اے اللہ کی نبی! میں کتنے دن میں قرآن پاک ختم کر سکتا ہوں؟ فرمایا: ایک مہینہ میں، عرض کیا: میں زیادہ پڑھنے کی طاقت رکھتا ہوں۔
فرمایا: پچیس دن میں، پھر بیس دن میں، یہاں تک کہ کہا: پانچ دن میں۔
یہ روایت آگے (3518) نمبر پر آرہی ہے۔
ایک اور روایت میں کم سے کم تین دن میں قرآن پاک ختم کرنے کا حکم ہے۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے فرمایا: ایک مہینے میں ایک قرآن ضرور ختم کرنا چاہئے، اور کم سے کم تین دن میں۔
تین دن سے کم میں قرآن کریم ختم کرنے کی ممانعت ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے کم میں ختمِ قرآن کرنے والا کچھ نہ سمجھے گا۔
دیکھئے: [سنن ابن ماجه 1347] ۔
الله تعالیٰ سب مسلمانوں کو قرآن پاک پڑھنے اور اس کو یاد کرنے نیز سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیقِ ارزانی نصیب فرمائے، آمین۔