سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن -- قرآن کے فضائل
8. باب مَثَلِ الْمُؤْمِنِ الذي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ:
اس مؤمن کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے
حدیث نمبر: 3396
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: "مَثَلُ الَّذِي أُوتِيَ الْإِيمَانَ وَلَمْ يُؤْتَ الْقُرْآنَ مَثَلُ التَّمْرَةِ، طَعْمُهَا طَيِّبٌ، وَلَا رِيحَ لَهَا، وَمَثَلُ الَّذِي أُوتِيَ الْقُرْآنَ وَلَمْ يُؤْتَ الْإِيمَانَ مَثَلُ الرَّيْحَانَةِ الْآسَةِ، رِيحُهَا طَيِّبٌ، وَطَعْمُهَا مُرٌّ، وَمَثَلُ الَّذِي أُوتِيَ الْقُرْآنَ وَالْإِيمَانَ مَثَلُ الْأُتْرُجَّةِ، رِيحُهَا طَيِّبٌ، وَطَعْمُهَا طَيِّبٌ، وَمَثَلُ الَّذِي لَمْ يُؤْتَ الْإِيمَانَ وَلَا الْقُرْآنَ مَثَلُ الْحَنْظَلَةِ، رِيحُهَا خَبِيثٌ، وَطَعْمُهَا خَبِيثٌ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کی مثال جس کو ایمان دیا گیا اور قرآن نہیں دیا گیا کھجور کی سی ہے جس کا مزہ لذیذ ہوتا ہے لیکن کوئی خوشبو نہیں ہوتی، اور اس کی مثال جس کو قرآن دیا گیا ایمان نہیں دیا گیا ریحانہ (پھول) کی طرح ہے جس کی خوشبو اچھی ہوتی ہے لیکن ذائقہ کڑوا ہوتا ہے، اور اس کی مثال جس کو قرآن اور ایمان دونوں دئیے گئے سنگترے (نارنگی) جیسی ہے جس کا مزہ لذیذ اور خوشبو بہترین ہوتی ہے، اور اس کی مثال جس کو نہ قرآن دیا گیا اور نہ ایمان اندرائن جیسی ہے کہ اس کی مہک خراب (بدبودار) اور مزہ (ذائقہ) بھی خراب ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3407]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن لابي عبيد، ص: 387]

وضاحت: (تشریح احادیث 3392 سے 3396)
ان احادیث و آثار سے معلوم ہوا کہ مؤمن اور منافق کی دو قسمیں ہیں: ایک وہ مؤمن جو قرآن پڑھتا ہے اور ایک وہ جو قرآن نہیں پڑھتا، اسی طرح ایک وہ منافق جو قرآن پڑھتا ہے اور ایک وہ جو قرآن نہیں پڑھتا، قرآن پڑھنے والا مؤمن سنگترے کی طرح ہے اور نہ پڑھنے والا کھجور کی طرح ہے، اور قرآن پڑھنے والا منافق ریحانہ کی طرح اور نہ پڑھنے والا اندرائن کی طرح۔
اللہ تعالیٰ ہم کو ایمان اور قرآن والا بنائے، آمین۔