سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن -- قرآن کے فضائل
16. باب في فَضْلِ آلِ عِمْرَانَ:
سورہ آل عمران کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3431
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، قَالَ: أَصَابَ رَجُلٌ دَمًا، قَالَ: فَأَوَى إِلَى وَادِي مَجَنَّةٍ: وَادٍ لَا يُمْسِي فِيهِ أَحَدٌ إِلَّا أَصَابَتْهُ حَيَّةٌ: وَعَلَى شَفِيرِ الْوَادِي رَاهِبَانِ، قَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: هَلَكَ وَاللَّهِ الرَّجُلُ، قَالَ: فَافْتَتَحَ سُورَةَ آلِ عِمْرَانَ، قَالَا: فَقَرَأَ سُورَةً طَيِّبَةً لَعَلَّهُ سَيَنْجُو، قَالَ: فَأَصْبَحَ سَلِيمًا". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَبُو السَّلِيلِ: ضُرَيْبُ بْنُ نُقَيْرٍ، ويقال: ابن نفير.
ابوالسلیل نے کہا: ایک آدمی پر (قصاص کا) دم واجب ہو گیا، اس نے کہا: میں جنات کی وادی میں جا کر پناہ لیتا ہوں، اور وہ ایسی وادی تھی کہ جس میں کوئی بھی شخص جاتا اسے جن لگ جاتے، اور اس وادی کے کنارے پر دو راہب تھے، جب اس شخص کو شام ہونے لگی تو ان میں سے ایک راہب نے اپنے ساتھی سے کہا: الله کی قسم یہ آدمی ہلاک ہو گیا، راوی نے کہا: اس آدمی نے سورہ آل عمران کی تلاوت شروع کر دی تو دونوں راہبوں نے کہا: اچھی سورہ پڑھی ہے، شاید بچ جائے، راوی نے کہا: چنانچہ صبح ہوئی اور وہ صحیح سالم تھا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: ابوالسلیل کا نام ضریب بن فقیر ہے اور ان کو ابن نفیر کہا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف عبد السلام متأخر السماع من أبي إسحاق وهو موقوف على أبي السليل، [مكتبه الشامله نمبر: 3442]»
یہ اثر بھی موقوف ہے اور سند اس کی ضعیف ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہیں ملی۔

وضاحت: (تشریح احادیث 3425 سے 3431)
قرآن پاک سارا کا سارا خیر و برکت اور مصائب و بلیات سے بچانے والا ہے، کوئی بھی کلام اور جادو، فتنہ، شیطان وغیرہ اس کے سامنے ٹھہر نہیں سکتے، خصوصاً شیاطین و جادو سے بچنے کے لئے سورۂ البقرہ اور آل عمران کی بڑی اہمیت ہے جو صحیح احادیث سے ثابت ہے، آخرت میں بھی یہ سورتیں اپنے پڑھنے والے کے لئے شفاعت کریں گی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو کر جاگتے تو «﴿إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ﴾ إلى آخر» اور سورة آل عمران پڑھتے تھے۔