سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن -- قرآن کے فضائل
24. باب في فَضْلِ: {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ}:
«‏‏‏‏قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ» کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3470
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ نُوحِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ أَبِي رَجَاءٍ، عَنْ أُمِّ كَثِيرٍ الْأَنْصَارِيَّةِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ قَرَأَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ خَمْسِينَ مَرَّةً، غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ذُنُوبَ خَمْسِينَ سَنَةً".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص پچاس بار «﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ﴾» پڑھے گا اس کے پچاس سال کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 3481]»
اُم کثیر الانصاریہ کون ہیں پتہ نہیں چل سکا، باقی رواة اس روایت کے ثقہ ہیں۔ دیکھئے: [ترمذي 2900]، [أبويعلی 3365]، [ابن الضريس فى فضائل القرآن 266] و [البيهقي فى شعب الإيمان 2548، 2564] و [تاريخ بغداد 187/6]۔ لیکن ان سب کی اسانید ضعیفہ ہیں، اس لئے یہ حدیث قابلِ عمل نہیں ہو سکتی، اور ثلث قرآن والی احادیث صحیح ہیں۔

وضاحت: (تشریح احادیث 3468 سے 3470)
سورہ الاخلاص ایسی مبارک سورۂ شریفہ ہے جو الله تعالیٰ کی صفاتِ مبارکہ سے بھر پور ہے، اس میں اللہ پاک کا ایک ہونا، بے پرواہ معبود ہونا، ولد سے (اولاد سے) پاک ہونا، کسی سے پیدا نہ ہونا، اس کی ذات کا کوئی ہم سر نہ ہونا یعنی بے مثل ہونا مذکور ہے، اتنی عمده اور مبنی برحقیقت صفات اس سورہ شریفہ میں بڑے اختصار سے ذکر کی گئی ہیں، جو ان صفات کو سمجھے اور محبت رکھے اور اس کو پڑھتا رہے یقیناً الله تعالیٰ بھی اس سے محبت کرے گا، اور اس کی محبت کا تقاضہ یہ ہے کہ اپنے اس بندے کے گناہ بخش دے، دونوں جہان میں عافیت عنایت کرے، اور اپنی اطاعت کی توفیق بخشے، اور بندے کو یہ چاہیے کہ صرف الله تعالیٰ کی عبادت و بندگی، اطاعت و فرماں برداری صدقِ دل اور اخلاص سے کرے، دل سے اس کو یاد کرے، اس کی محبت، اسماء و صفات سے لگاؤ سارے جہاں سے مقدم رکھے۔
(وحیدی بتصرف)۔
یہ الله تعالیٰ کا فضل و کرم ہے کہ بعض آیات اور سورتوں کو بعض پر فضیلت دی ہے، اور بزبانِ نبوت ان کی فضیلت بیان فرما دی تاکہ عاصی و گنہگار انسان اللہ تعالیٰ کی بے انتہا نعمتوں اور رحمتوں سے اپنا دامن بھرتا رہے اور سعادت دارین اس کو نصیب ہو، عمل تھوڑا سا کرے اور اجر و ثواب اتنا زیادہ کہ تصور میں نہ آئے، الله تعالیٰ سمجھ اور عمل کی ہمیں توفیق بخشے، آمین۔
اور جن آیات اور سورتوں کی فضیلت حدیثِ صحیح سے ثابت نہ ہو اس پر عمل نہ کرنا ہی بہتر ہے، کیونکہ جس آیت یا سورت میں کوئی فضیلت تھی اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح فرما دیا، جس کی کوئی فضیلت نہیں اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔