سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن -- قرآن کے فضائل
25. باب في فَضْلِ الْمُعَوِّذَتَيْنِ:
معوذتین کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3473
حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل هُوَ ابْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَقَدْ أُنْزِلَ عَلَيَّ آيَاتٌ لَمْ أَرَ أَوْ لَمْ يُرَ مِثْلَهُنَّ، يَعْنِي: الْمُعَوِّذَتَيْنِ".
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے اوپر کچھ ایسی آیات نازل ہوئی ہیں جن کے مثل کوئی دیکھنے میں نہیں آئیں یعنی معوذتین «﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾» و «﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾»

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3484]»
اس حدیث کی سند اور حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 814]، [نسائي 953، 5456]، [ترمذي 2902، وغيرهم]

وضاحت: (تشریح حدیث 3472)
مسلم شریف میں سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دیکھتے نہیں آج کی رات ایسی آیات نازل ہوئی ہیں کہ ان کے مثل کبھی نہیں دیکھیں، اور وہ «﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾» اور «﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ (الفلق والناس)» ہیں، اس سے ان دونوں سورتوں کی فضیلت معلوم ہوتی ہے، نیز یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سورتیں پڑھ کر خود اپنے اوپر اور سیدنا حسن و سیدنا حسین رضی اللہ عنہما کے اوپر دم کیا کرتے تھے۔
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی تکلیف ہوتی تو معوذتین پڑھ کر اپنے اوپر دم کر لیتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکلیف زیادہ ہوگئی تو میں یہ سورتیں پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسمِ اطہر پر پھیرتی۔
[بخاري: باب المعوذات فى فضائل القرآن] و [مسلم: كتاب السلام، باب رقية المريض بالمعوذات] ۔
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا تو جبریل علیہ السلام یہی سورتیں لے کر حاضر ہوئے اور فرمایا کہ ایک یہودی نے آپ پر جادو کیا ہے، اور یہ جادو فلاں کنویں میں ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو بھیج کر اسے نکلوایا (جو ایک کنگھی کے دندانوں اور بالوں کے ساتھ ایک تانت کے اندر گیاره گرہیں پڑی ہوئی تھیں اور موم کا ایک پتلا تھا جس میں سویاں پیوست کی ہوئی تھیں)، جبریل علیہ السلام کے بتانے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں سورتوں میں سے ایک ایک پڑھتے جاتے اور گرہ کھلتی جاتی اور سوئی نکلتی جاتی، خاتمے تک پہنچتے پہنچتے ساری گرہیں بھی کھل گئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح صحیح ہو گئے جیسے کوئی شخص جکڑ بندی سے آزاد ہو جائے۔
[بخاري: كتاب الطب، باب السحر] ، [مسلم: كتاب السلام، باب السحر والسنن] واضح رہے دونوں سورتوں میں گیارہ آیات ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول تھا کہ رات سوتے وقت سورة الاخلاص اور معوذتین پڑھ کر اپنی دونوں ہتھیلیوں پر پھونکتے اور پھر انہیں پورے جسم پر ملتے تھے۔
نیز نمازِ فجر اور مغرب کے بعد تین تین بار ان سورتوں کو پڑھتے تھے، اور نمازِ ظہر، عصر اور عشاء کے بعد ایک ایک بار پڑھتے تھے۔
لیکن نماز کے بعد بدن یا چہرے پر ہاتھ پھیرنا ثابت نہیں ہے۔
ان دونوں سورتوں میں شیطان اور اس کی ذریت، جہنم اور ہر اس چیز سے پناہ ہے جس سے انسان کو نقصان پہنچ سکتا ہے یا نقصان ہو سکتا ہے۔
اتنی معمولی کاوش اور فائدہ کتنا عظیم، لیکن مسلمانوں پر یہ آیات پڑھنا کتنا بھاری ہوتا ہے؟ اگر ان سورتوں کا سنّت کے مطابق مسلمان ورد رکھیں تو بہت کی بلاؤں اور شیطان کے شر سے محفوظ رہیں۔