سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن -- قرآن کے فضائل
34. باب التَّغَنِّي بِالْقُرْآنِ:
ترنم کے ساتھ قرآن پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 3526
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ الْهَجَرِيُّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَضَعُ إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى يَتَغَنَّى وَيَدَعُ أَنْ يَقْرَأَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَفِرُّ مِنْ الْبَيْتِ يُقْرَأُ فِيهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ، وَإِنَّ أَصْفَرَ الْبُيُوتِ الْجَوْفُ، يَصْفَرُ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تم میں سے کسی کو پیر کے اوپر پیر رکھے قرآن کو گاتے ہوئے اور سورہ بقرہ کو چھوڑے ہوئے نہ پاؤں، بیشک شیطان اس گھر سے بھاگتا ہے جس میں سورہ بقرہ پڑھی جاتی ہے، اور بیشک ویران گھر وہ ہیں جن میں کتاب الٰہی نہ پڑھی جائے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف إبراهيم بن مسلم الهجري وهو موقوف، [مكتبه الشامله نمبر: 3537]»
ابراہیم بن مسلم الہجری کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے، اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ پر یہ روایت موقوف بھی ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10073]، [عبدالرزاق 5998]، [طبراني فى الأوسط 7762]۔ لیکن سب کی سند ضعیف ہے۔ یہ اثر اس معنی میں پیچھے متعدد بار سورہ بقرہ کی فضیلت میں گذر چکا ہے: اور جس گھر میں یہ سورت پڑھی جائے اس سے یقیناً شیطان بھاگتا ہے۔ دیکھئے رقم (3411)۔