اسی سند سے ہے کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ دو دو کلمے اذان کہتے اور تشہد دوہری کہتے، قبلے کی طرف منہ کرتے تو کہتے: «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ» دو دفعہ۔ «أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰهِ» دو دفعہ۔ پھر دوہراتے اور کہتے جب کہ آپ قبلہ رخ ہوتے: «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ» دو دفعہ، «أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰهِ» دو دفعہ۔ پھر دائیں جانب مڑ کر کہتے: «حَيَّ عَلَي الصَّلَاةِ» دو دفعہ۔ پھر بائیں جانب مڑ کر کہتے: «حَيَّ عَلَي الْفَلَاحِ» دو دفعہ۔ پھر قبلہ کی طرف رخ کیے ہوئے ہی «اللّٰهُ أَكْبَر، اللّٰهُ أَكْبَر، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ» کہتے۔ آپ (رضی اللہ عنہ) کی اقامت منفرد ہوتی، «قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ» ایک دفعہ کہتے۔ اور وہ جمعہ کے دن جمعہ کی اذان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اس وقت کہتے جب سایہ تسمہ کے برابر ہو جاتا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 6617، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1647، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 731، 1101، 1107، 1277، 1287، 1294، 1298، 3156، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1886، 5832، 6262، 6263، 6300، 6340، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1727، والطبراني فى «الكبير» برقم: 5448، والطبراني فى «الصغير» برقم:1171، 1172، 1173، 1174، 1170 قال ابن حجر: إسناد ضعيف، تحفة الأحوذي شرح سنن الترمذي: (1 / 373) قال الھیثمی: فيه أيضا عبد الرحمن بن عمار بن سعد ضعفه ابن معين، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: 329/1 (1855)»